خوبانی کے مغزکا تیل روغنِ بادام جیسی خصوصیات کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ کمزوری وضعف کو دور کرنے ‘سرکی خشکی کے خاتمے اور خواب آوری میں بہترین معاون کردار ادا کر تاہے دُبلے پتلے افراد اپنا وزن بڑھانے کے لیے ناشتے میں خشک خوبانی کھانے کا اہتمام کریں تو جسم فربہ ہونے لگتا ہے اور عمر طویل ہوتی ہے قدرت کی بے مثال اور مفید نعمتوں میں خوبانی بھی شامل ہے ‘یہ ایک چھوٹا سا مگر لذت کے اعتبار سے بے حد خوش ذائقہ پھل ہے ۔بر صغیر پاک وہند میں خشک میوہ جات اور پھل نمایاں اہمیت وخاصیت کے حامل ہیں۔ ان قدرتی نعمتوں کو بجا طور پر اس خطے کے خزانے سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہو گا‘انہی کے باعث مشرقی کھانوں اور میٹھے کی ذائقے دار ڈشز نے وہ شہرت پائی تھی،جس کی اشتہا نے مغربی اقوام کو یہاں کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا۔خوبانی کا شمار بھی انہی مزے دار پھلوں میں ہوتاہے‘جسے صدیوں سے ذائقے کی علامت سمجھاجاتا ہے ۔
آج بھی عہد رِفتہ کی طرح ایسے مرغوب ،مزیدار پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔خوبانی کو ذائقے اور صحت کے اعتبار سے خاصی اہمیت حاصل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ کئی صدیوں پہلے ہندوستان کے شہنشاہ‘مہاراجہ اور رانیاں اپنے دیدہ زیب ملبوسات‘ خوبصورت زیورات اور مزیدار کھانوں کے باعث پوری دنیا میں مقبولیت رکھتے تھے ۔اس زمانے میں حیدر آباد دُکن کے نظام کو دنیا کا امیر ترین آدمی کہا جاتا تھا۔
نظام حیدر آباد دُکن اچھے کھانوں کے ساتھ میٹھے کی ڈشز کی وجہ سے بھی بہت مشہور تھے ۔ان ڈشز میں خوبانی اور دودھ کی خالص بالائی کا استعمال بطور خاص کیا جاتا تھا۔آج بھی حیدر آباد دُکن اپنی اس خاصیت کی بناء پر خاص اہمیت کا حامل سمجھاجاتا ہے ۔اسے میٹھی ڈشز کے ساتھ ساتھ نمکین ڈشز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔خوبانی ایک بے حد لذیذ پھل ہے جوکہ مزاج کے اعتبار سے گرم ترہے ۔
دوسرے درجے میں اس کا مزاج سردتر ہوتاہے۔ خوبانی کاوطن کہا جاتا ہے کہ خوبانی کا اصل وطن چین ہے ۔اس پھل کا لاطینی نام”پر یونیوس ارمینشیا(Prunus Armeniaca)ہے ۔اسے فارسی زبان میں‘زرد آلو (Yellow Pototo)کہا جاتاہے۔ خوبانی یونان‘انگلستان اور شمالی امریکہ میں بھی کاشت کی جاتی ہے ۔پاکستان میں یہ چترال ‘وادی گلگت‘ہنزہ اور بلتستان میں عمومی طور پر کاشت کی جاتی ہے ۔
اس کے علاوہ خوبانی کے باغات مردان‘ زیارت ‘ہزارہ‘قلات‘سوات ‘ایبٹ آباد ‘چھن کوئٹہ اور کوہاٹ کے اضلاع میں بھی موجود ہیں ۔یہ پھل دامن کوہ میں زیادہ پھل دیتاہے۔ خوبانی عموماً سفید اور زردرنگوں میں ملتی ہے ۔اس کی دواقسام ہوتی ہیں ‘اگیتی فصل جس کا پھل چھوٹا اور رنگت میں زردی مائل ہوتاہے۔بعد میں آنے والی فصل جس کارنگ سیب کی طرح سرخ وسفید ہوتا ہے ‘دونوں ہی اقسام مزیدار اور مفید ہوتی ہیں۔
ایک شیریں اور دوسری ترش ہے۔خوبانی کا درخت بے حد گھنا اور درمیانے قدوقامت کا ہوتا ہے ۔اس درخت کا پھل مون سون کے موسم میں پک کر تیار ہو جاتا ہے ۔جہاں سے خوبانیوں کو جمع کرکے سورج کی روشنی میں خشک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس کا استعمال تازہ حالت میں نسبتاً زیادہ ہے ۔تاہم اسے خشک حالت میں بھی کھایا جاتا ہے ۔پاکستان کی خوبانی اور یورپ کے ممالک میں پیدا ہونے والی خوبانیوں کے ذائقے اور رنگ میں فرق ہوتا ہے ۔
پاکستانی خشک خوبانیاں شہد کی طرح میٹھی اور ہلکی سی کسیلی ہوتی ہیں تاہم ذائقے اور مٹھاس میں خاصی سیر حاصل ہوتی ہیں ‘بھارت کے شہر حیدر آباد دُکن کی خوبانیاں ذائقے میں پاکستان کے علاقے ہنزہ کی خوبانیوں سے خاصی مماثلت رکھتی ہیں ۔اس پھل کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ سرد پہاڑی علاقوں میں پیدا ہونے والا ایک خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھر پور پھل ہے ‘سرد ممالک کے علاوہ عرب ممالک میں سارا سال خشک خوبانی کھائی جاتی ہے ۔
خوبانی کی کاشت پتھریلی زمینوں پر کی جاتی ہے۔ خوبانی کے غذائی اجزاء خوبانی غذائیت سے بھر پور پھل ہے یہی وجہ ہے کہ اس چھوٹے سے پھل کو کھانے سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔100گرام خوبانی میں غذائی اجزاء کا تناسب اس طرح سے ہے ۔ خوبانی انتہائی اہم غذائیت بخش پھل ہے جو حیاتین کی طاقت سے بھر پور ہوتا ہے ۔اس میں تمام وٹامن اور معدنی نمکیات پائے جاتے ہیں ۔
خوبانی کا کم مقدار میں استعمال بھی متوازن صحت کے حصول کے لیے کافی ہے ۔خوبانی کی حد سے زیادہ مقدار نہیں کھانی چاہئے۔اسے کھا کر اس کے ساتھ اس کے مغز کو کھانا بے حد ضروری ہوتا ہے ۔کیونکہ اس کی گری اس کے نقصانات کا ازالہ کرتی ہے بلکہ خوبانی کا مغزنہ صرف مفید ہے بلکہ بہتر غذا بھی ہے یہ خوبانی سے زیادہ مفید ہے ۔بعض ایسی اشیاء بھی ہیں جن کے ہمراہ اسے کھانے میں زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
مثلاً آم کے ساتھ جامن کھانا‘گرما کے ساتھ سردا کھانا‘مغز اخروٹ کے ساتھ کشمش کھانا‘اسی طرح خوبانی کے ہمراہ اس کا مغز کھانا ہی اسے مفید بناتاہے۔ خوبانی کا مغزمزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ طاقت بخش بھی ہوتا ہے ۔اس میں پروٹین ،نشاستہ ‘فاسفورس اور حیاتین ب کے ساتھ ساتھ روغن بھی ہوتا ہے ۔ اس میں حیاتین پ(وٹامن P)بھی ہوتا ہے جسے Citronبھی کہتے ہیں ۔
خوبانی کے مغز کا تیل بادام کے تیل جیسا ہوتا ہے ۔یہ مغز کمزوری دور کرتا ہے اور بڑھاپے کو روکتا ہے۔ خوبانی کے طبی فوائد دوسرے پھلوں کی طرح خوبانی کے اندر بھی قدرت نے بے شمار طبی فوائد پوشیدہ کر دئیے ہیں ۔یہ پھل جسم کو تقویت بخشتا ہے اس کے کھانے سے خون میں اضافہ ہوتا ہے اور غذا کے ہضم ہونے میں معاونت ملتی ہے ۔اگر تازہ خوبانی کھائی جائے تو صفراکی شکایت دور ہو جاتی ہے ۔
یہ قبض کشا پھل ہے بواسیر اور آنتوں کے سُدے کھولنے میں مفید ہے۔پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کر تا ہے اور معدے کی اصلاح کرتا ہے ۔خوبانی کو خشک کرکے اس کا تیل بھی نکالاجاتا ہے جو کہ سرکے امراض میں مفید واکسیر ہوتا ہے ۔یہ بخار آور پھل ہے دیر سے ہضم ہوتا ہے اور کثیر الغذا پھل ہے ۔ خوبانی کا شمار بے حد مفید پھلوں میں ہوتا ہے۔ دنیا کا سب سے صحت مند مقام ہنزہ کی وادی کو سمجھاجاتا ہے ۔
یہاں کے لوگوں کی اچھی صحت کا ایک اہم راز خوبانی بھی ہے کیونکہ اس میں صحت بخش اجزاخوب پائے جاتے ہیں ۔قدرت کا خاص کمال دیکھئے کہ ان علاقوں میں جہاں خوبانی کے درخت پائے جاتے ہیں ‘وہاں سرطان جیسا موذی مرض کسی بھی فرد کو لاحق نہیں ہوانہ ہی اس مرض کے آثار کہیں دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ یہ لوگ کثیر مقدار میں خوبانی استعمال کرتے ہیں ۔
اس لیے ان کے جسم میں قوّت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور سرطان کے جراثیم ان پر حملہ آور نہیں ہو پاتے اوراس پھل کے درخت میں قدرت نے یہ خصوصیت پیدا کی ہے کہ وہ اس مرض کے جراثیموں کو فضا میں نہیں رہنے دیتا ہے بلکہ اپنے اندر جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتا ہے۔خوبانی کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔ زیادہ گرم غذا کے استعمال سے یاناقص غذا کے استعمال سے خون میں اگر تیز بیت ہو جائے تو گرمیوں کے موسم میں یہ شکایت بہت اذیت دیتی ہے ۔
ایسی صورت میں ڈھائی چھٹانک خشک خوبانی اور ایک تولہ عناب‘رات کو نیم گرم ڈیڑھ پاؤ پانی میں بھگو کر رکھ دیں ۔صبح سویرے اسے اچھی طرح مل کر چھان لیں اور شیشے کے گلاس میں مریض کو استعمال کرائیں۔ اس میں حسب ذائقہ چینی یا کالانمک کی آمیزش کی جاسکتی ہے ۔اس سے خون صاف ہوتا ہے اور تیزابیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے ۔یہ نسخہ کم ازکم ایک ماہ استعمال کرنے سے دیر پا فوائد مل سکیں گے۔
جوڑوں کے درد کے لیے خوبانی کا مغز خاصامفید ہوتا ہے ۔یہ ہر طرح کے درد کے لیے کار آمد ہے ۔اسے ضرور کھانا چاہیے اور جوڑوں کے درد کی صورت میں تو یہ بطور دوا کام کرتی ہے ۔اس کے مسلسل استعمال سے جوڑوں کے درد کے علاوہ دیگر جسمانی درد میں آرام ملتا ہے۔ خوبانی کا مغز بھی خوبانی کی طرح بڑے کام کا ہوتا ہے ۔ ہاضمہ کی خرابی کے لیے خوبانی کا مغز ایک تولہ اور ایک بڑی الائچی کے دانے اور سونف لیں ۔
ان سب اجزاء کو کسی کو نڈے میں ڈال کر اچھی طرح کُوٹ کر اس کی سروائی بنالیں ۔اس میں اگر شربت بزوری یا سادہ چینی کا شربت ملا کر پیا جائے تو مفید اثرات کا حامل ہوتا ہے اور ہاضمے کی خرابی دور ہو جاتی ہے ۔ خوبانی کدودانوں کے لیے بھی بہترین ہے ۔پیٹ میں کیڑوں کی موجودگی کے باعث بھوک کا زیادہ لگنا جسم کو خوراک نہ لگنا‘جسم کا سوکھتے جانا‘یہ سب بیماریاں عموماً بچوں کو لاحق ہوتی ہیں ۔
اس کے لیے خوبانی کے درخت سے تازہ پتے اُتارے جائیں ‘انہیں آدھا لیٹر پانی میں ڈال کر خوب پکایا جائے ۔جب پانی آدھا رہ جائے تو اسے رات کو سوتے وقت بچوں کو پلا دیا جائے ۔تین چار دن میں تمام امراض ختم ہو جاتے ہیں اور پیٹ صاف ہو جاتا ہے ۔ سر میں درد رہنے کی صورت میں ساتھ آٹھ بڑی خوبانیاں لے کر ان کے مغز نکال لیں پھر انہیں ڈیڑھ پاؤدودھ میں ڈال کر خوب اچھی طرح پکائیں‘اس میں دو بڑی الائچی کے دانے اور آدھا چمچہ سونف کوٹ کر ملا دیں ۔
جب یہ پیسٹ کی مانند ہو جائے تو اس میں ایک چمچہ چینی ملا کر اسے اُتارلیں اور خوب ٹھنڈا ہو جائے تو صبح کے وقت بطور ناشتا اسے کھائیں اس کے بعد کوئی خوراک یا چائے وغیرہ نہ لی جائے ۔ رات کو سونے سے قبل ایک تولہ خوبانی کا تیل سر میں لگا لیا جائے تو اس سے جسم میں طاقت آجاتی ہے اور کمزوری دور ہو جاتی ہے ۔سردرد بھی جاتا رہتا ہے ۔یہ نسخہ ایک ماہ تک استعمال کرنے سے فائدہ ضرور ہوتا ہے ۔
خوبانی کے مغز کے تیل کو اگر کنپٹیوں پر لگایا جائے تو پرُ سکون نیند آتی ہے ۔اس کی مالش خوب اچھی طرح کنپٹیوں پر کی جائے اور انگلیوں کی مدد سے تیل کو جلد میں جذب کیا جائے تو بے حد فائدہ حاصل ہوتاہے۔ گلے کی خراش‘نزلہ ‘زکام اور منہ میں آبلے پڑجائیں تو ایسے میں سات آٹھ خوبانیاں کھا کر اس پر گرم گرم چائے کا ایک کپ پی لیں ۔صرف چند مرتبہ ایسا کرنے سے تمام تکالیف دور ہو جائیں گی۔
موٹاپا کم کرنے کے سلسلے میں خوبانی کام آتی ہے ۔کھانے کی مقدار کم کرکے خوبانی کھاتے رہنے سے جسم میں غذائیت کی کمی کیے بغیر زائد وزن دور کرنے میں جسم کی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔کمزور اور بہت دبلے پتلے افراد اپنا وزن بڑھانے کے لیے ناشتے میں خشک خوبانی کھانے کا اہتمام کریں تو جسم فربہ ہونے لگتا ہے اور عمر طویل ہوتی ہے۔ خوبانی اور خواتین خوبانی خواتین کی بھی ایک اچھی دوست ہے ۔
اس کے کھانے سے رنگت نکھرتی ہے اور جلد صاف ہوجاتی ہے ۔کیل مہاسے اور جھائیاں بھی ختم ہو جاتی ہیں ۔خوبانی جلد کے لے بے حد مفیدہے یہ جلد کو نرم وملائم رکھتی ہے اور اسے حسین بھی بناتی ہے ۔اس میں دوسرے پھلوں کے گودے وغیرہ شامل کرکے لگانے سے جلد میں چمک اورنئی جان پر جاتی۔خوبانی کے مغز کا تیل بھی چہرے کی جلد کے لیے مفید ہے ۔اس میں حیاتین اور نمکیات ہوتے ہیں ‘یہ تیل خشک جلد کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے ۔
سردیوں میں اس تیل کی ہاتھ پیروں پر مالش فائدہ مند ہوتی ہے۔ چہرے کی جلد خشک اور کھر دری ہوگئی ہو یاجن خواتین کا چہرہ خشک رہتا ہوتو ہو خوبانی کے مغز کے تیل سے فائدہ حاصل کر سکتی ہیں۔ اس کا مساج رات کو سونے سے پہلے کیا جائے تو چہرے کی خشکی دور ہو جاتی ہے جلد شاداب اور صحت مند دکھائی دیتی ہے ۔اس تیل میں چند دوسرے اجزاء ملا کر اس کا ماسک بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔
جوکہ چہرے کے حُسن میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔اس تیل سے خواتین اپنے بالوں کی افزائش بھی کر سکتی ہیں۔ جلد کی شادابی کے لیے دو یا تین خوبانیاں لے کر انہیں اچھی طرح پیس کر اس میں خوبانی کی گری کے دس دانے بالکل باریک پیس کر ملالیں یا بادام کا تیل ایک چائے کا چمچہ شامل کرلیں ۔اس میں ایک چمچہ پپیتے یا پکے ہوئے آم کا گودا ملا کرا پنے چہرے پر لیپ کرلیں اور پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں اس کے بعد سادہ پانی سے دھولیں ۔
چہرہ دلکش وشاداب ہو جائے گا۔ خوبانی کے مغز کا تیل سر کے بالوں کے لیے بہترین ہوتا ہے ۔اس کے لگانے سے بال صحت مند اور مضبوط رہتے ہیں اور جلد گرتے نہیں ۔ان کی سیاہی بھی دیر تک قائم رہتی ہے ۔پہاڑی علاقوں میں رہنے والی خواتین یہ تیل شروع سے ہی اپنے بالوں میں لگاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے بال بڑھاپے میں بھی سیاہ اور صحت مندومضبوط رہتے ہیں۔
وہ خواتین یہ تیل خود گھروں میں نکالتی ہیں ۔اس تیل کی خاصیت دیر تک قائم رہتی ہے ۔اگریہ خالص تیل مارکیٹ میں مل جائے تو اس میں تھوڑا سازیتون کا تیل ملا کر سر میں لگانے سے بال مضبوط اور گھنے ہو جاتے ہیں اور نیند بھی خوب اچھی آتی ہے ۔پہاڑی علاقوں میں رہنے والی خواتین خوبانی نا صرف خود کھاتی ہیں بلکہ اپنے بچوں کو بھی خوب کھلاتی ہیں اور اس کے مغز کا تیل شروع سے ہی اپنے بچوں کی مالش کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں ‘اس سے ان کے بچوں کے نہ صرف چہرے شاداب دکھائی دیتے ہیں بلکہ صحت بھی قابل رشک رہتی ہے۔
بالوں میں خشکی یا سکری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بے تحاشا دماغی کام کیا جائے‘بے خوابی بڑھ جائے یا نیند کے اوقات میں توازن نہ رکھا جا سکے۔ایسی صورت میں خوبانی کے مغز کا تیل اس مقصد کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے ۔رات کو سونے سے قبل اچھی طرح سردھوکر خشک کرلیں اور اس تیل کی اچھی طرح سے بالوں کی جڑوں میں مالش کرلیں ۔خوب اچھی نیند آئے گی صبح سر دھولیں ۔
اس عمل کو اگر پابندی کے ساتھ تقریباً2ماہ تک کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ بالوں کی سکری اور خشکی ختم ہو جائے۔دوبارہ سر میں خشکی پیدا ہونے کے امکانات بھی کم ہی ہوتے ہیں ۔بال بھی صاف ستھرے‘تندرست اور مضبوط رہتے ہیں۔ غرض یہ کہ خوبانی قدرت کی ایک اعلیٰ ترین نعمت ہے اور اس کا مغز بھی مزیدار اور قّوت بخش اجزاء سے بھر پور ہے اسے ضرورکھائیے اور اس کے تیل سے اپنی جلد اور بالوں کی حفاظت کیجیے۔