جموں وکشمیرمیں بی جے پی کوچھوڑدیگر جماعتوں کی حکومت سازی کیلئے کوششیں تیز
سری نگر:جموں وکشمیر میں پی ڈی پی، کانگریس اور نیشنل کانفرنس میں حکومت بنانے کے لئے بات چیت چل رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی پی کے ممبران اسمبلی کوتوڑنے کی بی جے پی کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔ بی جے پی توڑے گئے ممبران اسمبلی کی مدد سے بی جے پی حامی سجاد غنی لون کی پارٹی پیپلز کانفرنس کی قیادت میں حکومت بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اتحاد کی بات چیت کے تحت پی ڈی پی اورکانگریس مل کرحکومت بناسکتے ہیں۔ وہیں نیشنل کانفرنس اسے باہرے سے حمایت دے سکتی ہے۔ پی ڈی پی اورکانگریس 2002 سے 2007 کے درمیان بھی مل کرریاست میں حکومت بناچکے ہیں۔یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے ایک دوسرے کی سخت مخالف سمجھی جانے والی نیشنل کانفرنس اورپی ڈی پی ایک ساتھ آرہی ہیں۔ پی ڈی پی کے پاس 28 ممبران اسمبلی ہیں جبکہ نیشنل کانفرنس کے پاس 15 اورکانگریس کے پاس 12 ممبران اسمبلی ہیں۔نیشنل کانفرنس کے ذرائع نے بتایا کہ وہ اتحادی حکومت میں شراکت دار نہیں ہوگی، لیکن انہیں باہرسے حمایت دینے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ اگران تینوں پارٹیوں کے درمیان ایسا کوئی اتفاق بن جاتا ہے تو بھی محبوبہ مفتی کے وزیراعلیٰ بننے کے امکانات کم ہیں۔ حالانکہ مانا جارہا ہے کہ حکومت کی قیادت کسی پی ڈی پی لیڈر کے ہاتھ میں ہی رہے گا۔ریاست میں فی الحال گورنرراج ہے۔ 19 دسمبرکو گورنرراج کی 6 ماہ کی میعاد پوری ہورہی ہے اوراسے مزید بڑھایا نہیں جاسکتا ہے۔ گورنرستیہ پال ملک نے 87 رکنی اسمبلی کو تحلیل نہیں کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں 19 دسمبرتک اگرکوئی پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی تو ریاست میں صدرراج نافذ کیا جاسکتا ہے۔