جماعت اسلامی ہند جلگاؤں کی جانب سے پر زور احتجاج: جامعہ میں چلنے والی گو لیو ں نے ثابت کردیا کہ بھارت میں آج بھی گوڈسے زندہ ہے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی ضروت ہے
جلگاؤں:(سید اسرار حسین آکولہ)۔آج مسلم منچ کے احتجاجی پلیٹ فارم پر جما عت اسلامی ہند کی خواتین ونگ،گرلز اسلامک آرگنائزیش ،،(G.I.O)،سٹو دنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا(S.I.O)،موومینٹ فار پیس اینڈ جسٹس(M.P.J) نیز تمام ذیلی تنظیموں کی جانب سے مشترکہ طور پر مجو زہ کالے قوانین کے خلاف پُرزور احتجاج کیا گیا۔
دورانِ احتجاج جماعت اسلامی کے امیر مقامی شیخ مشتاق احمد نے تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے بارے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے تحت تمام ہندوستانیوں کے فائدے کے قوانین بناکر اس کے مُطابق کام کرنا چاہیے۔ کرنی اور کتھنی میں فرق نہیں ہونا چاہیئے۔خواتین حلقہ کی مقامی ذمےدار نسرین محمود خان ،ضلعی صدرمحمد سمیع، ایس آئی او کے شیبان فائز اور صدام پٹیل، مولانا آزاد وچار منچ کے عبد الکریم سالار، انجمن تعلیم المسلمن کے عبدالغفار ملک اور بھارت مکتی مورچہ کے ضلعی صدر مکند سپکالے نے اظہارِ خیال کیا۔
ایس آئی او کی جانب سے نکڑ ناٹک پیش کیا گیا۔ وہیں نائب امیر مقامی محمد سہیل نے کہا کل جامعہ ملیہ دہلی میں معصوم احتجاجیوں پر پولیس کی ناک کے نیچے قانون کی دھجیاں اڑا کر اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ گا ندهی کے قاتل،اُنکے قاتلوں کو پالنے والے ،اس تخریبی ذہنیت کے افراد آج بھی ملک عزیز ہندوستان میں دندناتے پھر رہے ہیں۔لیکن وہ سن اور سمجھ لیں کہ یہاں سکندر بھی آکے چلا گیا ہم شاہین باغ کی شاہنوں، نڈ ر شیرنیوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جن کا پر امن احتجاج پوری دنیا میں عدیم النظیر احتجاج بن گیا ہے اور حکومت کے لیے درد سر۔
بعد ازیں حلقہ خواتین کی جانب سے راستے سے آتی جاتی راہگیر خاتون کو ترنگے کے رنگ والی چوڑیاں بطور تحفہ دی گئی ساتھ ہی ایک کپڑے پر ترنگے کے ہا تھ کے نشان بنائے گئے۔پودے دیئے گئے۔
اس موقع پر جلگاؤں مسلم منچ کے فاروق شیخ،محمد رفیق شاہ،ڈاکٹر اقبال شاہ , نثار ا حمد، سید عابد علی وغیرہ موجود تھے۔
کلکٹر صاحب کے ذریعے حکومت کو سابق امیر مقامی انجنئیر ا لتمش خان،محمد سمیع،شیخ مشتاق احمد،سہیل امیر، محمود خان،نسرین خان ، شبانا مرزا،عائشہ دیشمکھ، عمامہ شیخ، صدام پٹیل ، الفیض پٹیل، شیبان فائز وغیرہ کے وفد نےایک میمورنڈم دیا ۔کامیابی کے لئے جماعت کے ارکان وکارکنان کے علاوہ تمام ذیلی تنظیموں کے ذمےدار اور وابستگان نے محنت کی۔آخر میں انجینئر التمش خان کی دُعا پر اختتام کیا گیا۔