جلتی دکان کے عین سامنےفائربریگیڈموجود تھی، لیکن آگ نہیں بجھائی’مسلم علاقوں کی دردناک وتکلیف دہ کہانیاں منظرعام پر

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فساد سے مصطفی آباد اسمبلی کا علاقہ بری طرح متاثر اور بےحال ہے، قیامت کا منظر ہےاورجہنم جیسے حالات کا نظارہ ہے، فساد کی بجھی آگ سے نکلی راکھ سےکچھ ایسی دردناک اورتکلیف دہ کہانیاں منظر عام پر آئی ہیں، جن سے دل کانپ اٹھتا ہے، جسم اور روح میں لرزہ پیدا ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک قصہ اشرفی دواخانہ اور اس دوا خانہ کےمالک چاند باغ کے رہنے والےفیضان اشرف کا ہے۔ مصطفی آباد علاقہ کے چاند باغ میں فیضان اشرف کی دوکان اشرفی دواخانہ جل کرخاکستر ہوگئی، یہ دل دہلا دینے والا دردناک منظر ہے، جس میں بالکل قریب کی دکان اشوک فام اوراشرفی دواخانہ دونوں کو جلاکر راکھ کردیا گیا ہے۔ اشوک فام دوکان کا سب کچھ جل چکا ہے، لیکن سائن بورڈ باقی ہے، بورڈ سے دوکان کی پہچان ہو رہی ہے، لیکن اشرفی دواخانہ کا سائن بورڈ سےلےکرسب کچھ ختم ہو چکا ہے۔

فساد سے مصطفی آباد

دکان میں رکھی ہوئی تمام دوائیں جل چکی ہیں اور یہ سب پیرکے دن رات تقریباً 11 اور 12 بجےکے درمیان کیا گیا۔ اس پورے سانحہ کاسب سے دردناک پہلو یہ ہےکہ یہ سب کچھ دوکان کےمالک فیضان اشرف کی آنکھوں کے سامنے ہوا، وہ درد سےتڑپتے رہے اور ان کی دکان جلتی رہی- دکان کے سامنے اس وقت فائربریگیڈ کی گاڑی کھڑی ہوئی تھی۔ باربار اس سے اپیل کی گئی اورگڑگڑائے آئے، لیکن فائربریگیڈکےلوگوں کی جانب سے یہ کہہ کر آگ بجھانے سےانکارکردیا گیا کہ وہ کسی اورجگہ پر آگ بجھانے آئے ہیں۔ یہ سب اس وقت ہو رہا تھا، جب کونسلر منوج تیاگی، مصطفی آباد کے رکن اسمبلی حاجی یونس کے ساتھ موقع پرموجود تھے۔

منوج تیاگی نے بھی کوشش کی اور دکان کی آگ بجھانےکےلئےفائر بریگیڈ کےلوگوں سےکہا، لیکن انکارکردیا گیا۔ فیضان کو بتایاگیا کہ وہ موج پورچوراہا پرجاکرفائربریگیڈکی کھڑی گاڑیوں کو بلاکرلےآئیں۔ فیضان بتاتےہیں کہ وہ فائربریگیڈکی گاڑی کو بلانےکےلئےننگے پیرڈیڑھ کلو میٹردوڑتے رہے اورچوراہے پر پہنچےتو دیکھا کہ گاڑیاں چوراہے پرکھڑی ہوئی تھیں اور انہوں نے پھرالتجا کی، لیکن فائربریگیڈکی گاڑیوں کےشیشے اوپرکرلئےگئے۔ موقع پرکئی سیکورٹی اہلکاربھی موجود تھے اورانہوں نے بھی فائربریگیڈکےلوگوں سے درخواست کی، لیکن کوئی اثرنہیں ہوا۔ فیضان اشرف بتاتے ہیں کہ انہیں پھر سے ایک نمبردیا گیا کہ وہ اس نمبرپرفون کرکے آگ بجھانےکےلئےفائربریگیڈ کی گاڑی بلائیں۔ فائربریگیڈکی گاڑی آدھےگھنٹے کے بعد موقع پر پہنچی، لیکن تب تک سب کچھ جل کر راکھ ہوچکا تھا۔

فیضان اشرف کا کہنا ہےکہ فساد کا کوئی مذہب نہیں، فسادیوں نے اس کی دکان نذرآتش کردی، لیکن افسوس کی بات یہ ہےکہ انتظامیہ نے اس کی کوئی مدد نہیں کی۔ فیضان اشرف کا کہنا ہےکہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ سےلےکر 2 کروڑ روپئےکی دوائیوں کو جلایا گیا ہے۔ ان کے20 سال کی محنت لمحوں میں جل کرختم ہوگئی ہے، اب ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ ان کے پاس افراد کا عملہ تھا، ان میں ہندو اور مسلمان سبھی مذہب کے تھے، لیکن اب سب کے سب سڑک پر آگئےہیں۔ وہ کہتے ہیں ملن کمار میرے اسٹاف کا ممبر ہے، جسے میں اپنےگھر پر رکھتا تھا۔ کھانا بھی اپنے ساتھ لاتا تھا، اسی طرح نریندرکمار میرے ساتھ کام کرتے تھے،لیکن اب ہمارے پاس کھانا بھی نہیں ہے۔ حکومت کی طرف سے 5 لاکھ روپئےمعاوضہ کےطور پر دینےکےلئےکہا گیا ہے۔ فیضان کہتے ہیں کہ پانچ لاکھ سےکیا ہوگا۔ ان کے نقصان کی تلافی نہیں ہوسکتی، لیکن کم سےکم اتنا معاوضہ دیا جائے، جس سے ان کا کاروبارپٹری پرلوٹ سکے۔