جب بیٹی نے والدہ کے عاشق کو مارنے کے لیے 6 پاکستانیوں کا استعمال کیا
برطانیہ میں سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری کو آج بروز بدھ عدالت میں پیش کیا گیا جس نے مبینہ طور پر والدہ کے ساتھ مل کر دو افراد کو قتل کیا تھا۔دونوں افراد کو گذشتہ سال ایک سازش کے تحت سڑک پر تعاقب کرتے ہوئے حادثےکا رنگ دیتے ہوئے مار دیا گیا تھا، قتل کا محرک ایک مقتول کو ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ اپنے تعلقات کو ظاہر کرنے سے روکنا تھا۔
21 سالہ ثاقب حسین اور ان کے بچپن کے دوست 21 سالہ محمد ہاشم اعجاز الدین، 11 فروری 2022 کو اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کی کار ایک درخت سے ٹکرا گئی جبکہ 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دو گاڑیاں ان کا تعاقب کر رہی تھیں۔
استغاثہ کے مطابق، اعجاز الدین، ایک سکوڈا ماڈل، گاڑی چلا رہے تھے، جو تعاقب کے دوران درخت سے ٹکرا گئی اور آگ لگ گئی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ان گاڑیوں میں سے ایک میں 45 سالہ انسرین بخاری موجود تھیں، جن کا حسین کے ساتھ تقریباً تین سال سے معاشقہ تھا اور حال ہی میں انہوں نے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری جس کے ٹک ٹاک پر 230,000 سے زیادہ فالوورز ہیں، نے اپنی والدہ اور دوستوں کے ساتھ مل کر اس گھناؤنے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
"محبت، جنون اور بلیک میلنگ”
پولیس کی تفتیش کے نتائج میں "محبت، جنون اور بلیک میلنگ کی ایک کہانی سامنے آئی جو بالآخر سفاک قتل پر ختم ہوئی”
تفصیلات کے مطابق انسرین کے ثاقب کے ساتھ 3 سال تک وقفے وقفے سے تعلقات رہے، جو وہ اب ختم کرنا چاہتی تھی مگر نوجوان عاشق کو یہ قبول نہیں تھا۔ حسین نے اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا، اس کے شوہر اور بچوں کو اس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بتانے کی دھمکیاں دیں اور اس کے جانے بغیر اپنے موبائل فون پر ریکارڈ شدہ فحش ویڈیوز اور تصاویر شائع کر دیں۔
انسرین کے پاس سوائے اس کے کوئی حل نہ تھا کہ اپنی بیٹی جو کہ انٹرنیٹ پر "مایا” کے نام سے جانی جاتی ہے، کی مدد حاصل کرے۔
چنانچہ بیٹی نے 6 دیگر افراد کے ساتھ گھات لگا کر حملہ کیا، جنہوں نے ہائی وے پر ثاقب اور اس کا دوست کی کار کا تعاقب کیا اور اسے الجھایا۔ یہاں تک کہ ڈرائیور اپنا توازن کھو بیٹھا، اور گاڑی صبح کے اندھیرے میں درخت سے جا ٹکرائی۔
لیسٹر عدالت کو بتایا گیا کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے دونوں دوستوں کی کار کا پیچھا کیا۔
قتل ہونے سے چند لمحے قبل، حسین، جو کہ تمام ملوث افراد کی طرح پاکستانی نژاد ہے، نے پولیس کو 999 پر کال کی اور مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا، "وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے سڑک سے دور دھکیلا جا رہا ہے۔‘” ..) اوہ میرے خدا۔” پھر ان کی چیخیں بلند ہوئیں اور ٹکر کی آواز کے بعد اچانک رابطہ منقطع ہو گیا۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ 23 سالہ ٹک ٹاکر مہک بخاری نے واقعے سے قبل اپنی والدہ سے واٹس ایپ پیغام میں کہا تھا کہ "میں اپنے لوگوں کے ذریعے اسے چھلانگ لگانے پر مجبور کر دوں گی، اور وہ نہیں جانتا کہ یہ کون سا دن ہے۔”
اس قتل کے نامزد ملزمان میں ماں اور بیٹی کے علاوہ 22 سالہ نتاشا اختر، 22 سالہ رئیس جمال، 28 سالہ ریکن کاروان، 20 سالہ محمد پٹیل، 22 سالہ صناف غلام مصطفیٰ اور 27 سالہ عمیر جمال بھی ملوث ہیں جن پر حسین اور اس کے دوست کو لیسٹر کے مضافات میں ٹیسکو کار پارک کی طرف راغب کرنے کا الزام ہے اور اس سے پہلے کہ وہ تیز رفتاری سے ان کا تعاقب کریں اور ان کی کار کو سڑک سے ہٹا دیں۔