جئے پور لشکر طیبہ ملزمین کو جزوی راحت: عمر قید کی سز ا 14؍ سال اور جرمانہ دس لاکھ سے دس ہزار میں تبدیل !
جئے پور ہائی کورٹ نے ملزمین کو جزوی راحت دی، جمعیۃ علماء سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی : گلزار اعظمی
ممبئی ۔ 22؍ نومبر 2018
دہشت گردی کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا پانے والے چھ مسلم نوجوانوں کی عمر قید کی سزاؤں کو 14؍ سالوں اور جرمانہ کی رقم دس لاکھ کو دس ہزار میں جئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس دنیش چندر سومانی اور جسٹس ایم این بھنڈاری نے تبدیل کردیا اور اپنے تفصیلی حکنامہ میں لکھا ہیکہ ملزمین کو 14؍ سالوں کی جیل کے بعد رہا کردیا جائے اگر ان پر کوئی دوسرا مقدمہ قائم نہیں ہے ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین ۱۔ اصغر علی محمد شفیع۲۔ بابو علی حسن علی۳۔ حافظ عبدالمجید کلو خان۴۔ قابل خان امام خان ۵۔ شکر اللہ صوبے خان ۶۔ محمد اقبال بشیر احمدکو ایڈیشنل سیشن عدالت جئے پور نے ممنو ع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے ممبران کو مدد پہچانے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کاررائیوں کی سازش رچنے کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزاسنائی تھی اور ساتھ ہی ساتھ ان پر دس دس لاکھ فی کس جرمانہ بھی عائد کیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل پر سماعت کرتے ہو ئے جئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کو جمعیۃ علماء کے وکلاء نشانت ویاس، ارون کمار جین ، مجاہد احمد اور عارف علی نے بتایا کہ ملزمین کو نچلی عدالت سے ملی سزائیں غیر قانونی ہیں کیونکہ یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لیئے ضروری خصوصی اجازت نامہ (سینکشن) حکومت سے حاصل نہیں کیا گیا تھا نیز سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد کا ملزمین کو فائدہ دینے کے نچلی عدالت نے استغاثہ کو اس کا فائدہ دیا ۔
دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین نے جیل میں تقریباً 8؍ سال کا طویل عرصہ گذار چکے ہیں لہذا انہیں اب مزید جیل میں رکھنا ضروری نہیں نیز ملزمین کو ملی عمر قید کی سزاؤں کو کم کرتے ہوئے ان کے خلاف عائد جرمانہ کو بھی ختم کردینا چاہئے ۔
دفاعی وکلاء اور وکلاء استغاثہ کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزمین کو جزوی راحت پہنچاتے ہوئے ان کی عمر قید کی سزاؤں کو ۱۴؍ سالوں اور جرمانہ کی رقم کو دس لاکھ سے دس ہزار کردیا ۔ فیصلہ گذشتہ ہفتہ محفوظ کرلیا گیا تھا جسے کل شب دیر گئے بذریعہ انٹرنیٹ ظاہر کیا گیا۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ جمعیۃ علماء سے قانونی امداد طلب کرنے کے لیئے ملزمین نے راجستھان جمعیۃ علماء کے صدر مفتی حبیب اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی یوسف کے توسط سے رابطہ قائم کیا تھا جس کے بعد مقدمہ کے دستاوزیزات کا مطالعہ اور ملزمین کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد جمعیۃ علماء نے نچلی عدالت کے فیصلہ کوہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا نیز جئے پور ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سینئر وکلاء کے صلاح ومشورہ سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ ملزمین بذریعہ فون پاکستان میں موجود لشکر طیبہ کے کمانڈر کے مسلسل رابطہ میں تھے اور ہندوستان کی مختلف جیلوں میں مقید لشکر طیبہ کے اہلکاروں کو مدد پہنچانے کا کام انجام دیتے تھے ۔