تلنگانہ اسمبلی انتخابات‘جماعت اسلامی ہند کااہم اعلان
حیدرآباد:22نومبر (ایجنسیز)آج حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند ریاست تلنگانہ کے امیرحلقہ جناب حامد محمد خان نے اس بات کا اعلان کیا۔ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے7 دسمبر 2018 کو ہونے والے تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کچھ اسمبلی حلقوں کے علاوہ ساری ریاست میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ آج حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند ریاست تلنگانہ کے امیرحلقہ جناب حامد محمد خان نے اس بات کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کی مجلس شوریٰ نے اس فیصلے کے سلسلے میں ملک و ریاست کی سیاسی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا، ریاست میں پچھلے دس سال کے دوران مختلف پارٹیوں کی حکومتوں کی کارکردگی کا تقابل کیا۔ اس سلسلے میں کیے گئے مختلف سروے کے نتائج کو سامنے رکھنے کے علاوہ ریاست بھر میں اپنے ذرائع سے مختلف سروے بھی کروائے اور تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ان تمام کے تفصیلی تجزیے کے بعد ہی جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کی مجلس شوریٰ اس نتیجے پر پہنچی ہے۔ ملکی سیاست کے سلسلے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ مرکز میں بی جے پی کے اقتدار پر آنے کے بعد سے ملک کی صورت حال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔ وہ اپنے منشور میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل میں بری طرح ناکام تو ہوئی ہی ہے اس سے زیادہ خطرنا ک بات یہ ہے کہ اس دور حکومت میں خود ملک کے دستور اورمختلف دستوری اداروں کا وجود بھی خطرے میں محسوس ہونے لگا ہے۔ملک کے وقافی ڈھانچے کو کمزور کرکے ایک کلیت پسند انہ نظام کی طرف ملک کو ڈھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جب کہ جماعت اسلامی ہند یہ چاہتی ہے کہ ہمارے ملک میں اقدار پر مبنی سیاست کا تصور عام ہو۔ یہاں جمہوری فضا باقی رہے، تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے خوشگوار اور پرسکون ماحول میسر رہے، ملک کے وفاقی ڈھانچے کوکوئی نقصان نہ پہنچے اورملک میں دستور و قانون کی حکمرانی برقرار رہے۔ٹی آر ایس کے مستقبل میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے اندیشے کے متعلق یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اس وقت ہمارے سامنے اسمبلی انتخابات ہیں پارلیمانی نہیں۔ جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ ملک کے عوام اس وقت ڈر و خوف کی سیاست سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں اور کوئی بھی سیاسی پارٹی ڈر اور خوف کا ماحول پھیلا کر کسی بھی گروہ کو اپنے حق میں استعمال نہیں کرسکتی۔ اس موقع پر پوری شدت کے ساتھ یہ بات بھی واضح کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہند نے تلنگانہ کے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں ٹی آرایس کی تائید کا فیصلہ تو کیا ہے لیکن 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اگر ٹی آر ایس بی جے پی کے ساتھ کسی بھی قسم کی مفاہمت کرتی ہے تو جماعت اسلامی ہند ا±سی طرح بھر پور طریقے سے اِس کی مخالفت بھی کرے گی جِس طرح اس نے 2004 میں این ڈی اے میں شامل ہونے پر تیلگو دیشم کی مخالفت کی تھی اور اِسے ریاستی حکومت سے بے دخل کیا تھا۔