چین کے شہر نانجنگ میں شروع ہونے والی کووڈ 19 کی نئی لہر اب دارالحکومت بیجنگ کے علاوہ پانچ دیگر صوبوں تک پھیل گئی ہے اور چین کا سرکاری میڈیا اسے ’ووہان کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی وبا‘ قرار دے رہا ہے۔20 جولائی کو نانجنگ شہر کے مصروف ہوائی اڈے پر اس وائرس کا پتہ لگنے کے بعد سے اب تک تقریباً 200 افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔گلوبل ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نانجنگ ائیرپورٹ سے تمام پروازیں 11 اگست تک معطل کر دی گئی ہیں۔
حکام نے اپنی ’ناکامی‘ پر ونے والی تنقید کے دوران شہر بھر میں جانچ بھی شروع کر دی ہے۔زن ہوا نیوز کے مطابق اس شہر کی تمام آبادی، جو 93 لاکھ بنتی ہے، اور اس شہر میں آنے والے تمام افراد کی جانچ کی جائے گی۔حکام کا خیال ہے کہ موجودہ وبا کا تعلق وائرس کی انتہائی تیزی سے پھیلنے والی قسم ڈیلٹا سے ہے اور یہ اس وجہ سے بھی پھیل گیا ہے کیونکہ اس کا سراغ ایک انتہائی مصروف ایئرپورٹ پر ملا۔
ہوائی اڈے کی انتظامیہ کی سرزنش کی گئی ہے اور کمیونسٹ پارٹی کی ایک باڈی نے کہا ہے کہ ایسا ’نگرانی کے فقدان اور غیر پیشہ ورانہ انتظام جیسے مسائل‘ کی وجہ سے ہوا۔
ٹیسٹنگ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وائرس دارالحکومت بیجنگ سیمت کم از کم 13 شہروں میں پھیل چکا ہے۔تاہم گلوبل ٹائمز کے مطابق کچھ ماہرین کے خیال میں یہ وبا ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔نانجنگ کے مقامی حکام کے مطابق وائرس سے متاثر ہونے والے سات افراد کی حالت نازک ہے۔ ان کیسوں میں اضافے کے نتیجے میں کچھ لوگ چین کے سوشل میڈیا پر قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ کیا چینی ویکسینیں وائرس کی ڈیلٹا قسم کے خلاف مؤثر ہیں۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ متاثرہ افراد کو ویکسین لگ چکی تھی یا نہیں۔یاد رہے کہ چینی ویکسینوں پر انحصار کرنے والے جنوب مغرب ایشیا کے کئی ممالک نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ دوسری ویکسین کی خوراکوں کو بھی استعمال کریں گے۔
عالمی وبا کا ابتدائی مرکز ووہان
ووہان چین کا وہ شہر ہے جہاں سب سے پہلے وائرس کا پتہ چلا تھا اور اسی شہر میں اس پر سب سے پہلے قابو پایا گیا تھا۔چین کا یہ کہنا ہے کہ اگرچہ ووہان شہر میں وبا کا پہلا کلسٹر سامنے آیا تھا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وبا کا آغاز اس شہر سے شروع ہوا تھا۔چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ وہ دنیا کی اس سوچ کو تبدیل کرے کہ اس وائرس کی ابتدا چین سے ہوئی۔
چینی حکام پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انھوں نے ابتدا میں دنیا سے اس وائرس کو چھپایا تھا تاہم چین کا ریاستی میڈیا یہ دعوے بھی کرتا رہا ہے کہ اس وبا کا آغاز چین کے باہر سے ہوا تھا، شاید سپین، اٹلی اور یہاں تک کہ امریکہ میں۔
انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چین میں یہ وائرس منجمد خوراک (فروزن فوڈ) کے ذریعے پہنچا تاہم ماہرین اس دعوے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔