تاجکستان میں6.8 شدت کا زلزلہ، ڈیم ٹوٹنے کا خدشہ

750

چائنہ سینٹرل ٹیلی ویژن (CCTV) نے چائنا ارتھ کوئیک نیٹ ورکس سنٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاجکستان میں صبح 8 بج کر 37 منٹ اور جی ایم ٹی وقت کے مطابق 00 بج کر 37 منٹ پر خطرناک زلزلہ آیا ہے۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔

ٹیلی ویژن نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز چین کی سرحد سے قریب ترین مقام سے 82 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور اسے چینی صوبے سنکیانگ کے مغربی جانب کاشغر اور ارتش شہروں کے رہائشیوں نے محسوس کیا۔ زلزلے کی زد میں آنے والے علاقے میں گنجان آبادی نہیں ہے۔ تاہم اس علاقے میں جھیل ساریز ہے جس کا مطلب ہے کہ بند ٹوٹنے کا خدشہ ہے اور اسی بنا پر بہت سے ممالک میں بڑے علاقوں کو سیلاب کا خطرہ ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے نے اعلان کیا کہ زلزلے کا مرکز 20.5 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا اور ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 6.8 تھی۔ ان کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس زلزلے کے نتیجے میں انتہائی کم آبادی کو لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ادارے نے افغانستان اور چین دونوں کی سرحدوں پر مشرقی تاجکستان میں واقع ایک نیم خودمختار علاقہ گورنو بدخشاں میں زلزلے کے مرکز کا تعین کیا۔ اسی ذریعہ کے مطابق زلزلے کے بعد صرف 20 منٹ ہی ہوئے تھے کہ 5 شدت کا آفٹر شاک آیا۔ گورنو-بدخشاں کا علاقہ بہت کم آبادی والا ہے اور اس کو چاروں طرف سے شاندار پامیر پہاڑوں نے گھیرا ہوا ہے۔

ساریز جھیل 1911 میں زلزلے کے نتیجے میں بنی تھی ۔ یہ تاجکستان کی سب سے بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ جھیل ساریز کے پیچھے پامیر پہاڑوں کے مرکز میں ایک قدرتی ڈیم ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ ڈیم ٹوٹ گیا تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔وسطی ایشیا کے بیشتر ممالک کی طرح تاجکستان میں قدرتی آفات کا بہت زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ یہ ملک اکثر سیلاب، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، برفانی تودے اور شدید برف باری کا مشاہدہ کرتا ہے۔ 15 فروری کو گورنو بدخشاں میں برفانی تودہ گرنے سے 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔