بی جے پی اگر سنجیدہ ہے تو پہلے بلقیس بانو اور منی پور کی اجتماعی عصمت دری کی شکار خواتین کی ہاتھوں سے اپنی کلائیوں پر راکھی بندھائے۔۔اُودھو ٹھاکرے

390

ممبئ:30 اگست (ایجنسیز ) بی جے پی اگر سنجیدہ ہے تو پہلے بی جے پی کی رضا کار گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو اور منی پور کی اجتماعی عصمت دری کی شکار خواتین کی ہاتھوں سے اپنی کلائیوں پر راکھی بندھائے ان باتوں کا اظہار مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اودھو ٹھاکرے نے ممبئی کے گرانڈ حیات ہوٹل میں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا ۔

اودھو ٹھاکرے نے یہ باتیں رکھا بندھن کے موقع پر بی جے پی رضاکاروں کی جانب سے مسلم خواتین سے راکھی بندھانے کے پروگرام کے رد عمل پر ظاہر کرتے ہوئے کیا اُنہوں نے کہا کہ بی ہے پی کو اچانک ہی رکشا بندھن کے موقع پر ملم خواتین کی یاد آگئی اور اب بی جے پی رضا کار مسلم خواتین سے راکھی بندھانے کا ناٹک رچا جا رہا ہیں۔

اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کو ایک مضبوط سیاسی اتحاد بتلاتے ہوئے شیوسینا لیڈر نے کہا کہ بے جے پی نے پورے ملک میں جو سیاسی نفرت پھیلائی ہے معاشی بدحالی کی ہے اُسکی کوئی نظیر نہیں ملتی اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ملک کی عوام انکو صحیح مقام تک پہنچا دیگی۔

این سی پی لیڈر شرد پوار نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پہلے ہمارا یہ سیاسی اتحاد 26 پارٹیوں پر مشتمل تھا لیکن دو مزید سیاسی جماعتوں کے ہمارے اتحاد میں شامل ہونے سے اضافہ ہو گیا اور اب یہ اتحاد 28 پارٹیوں پر مشتمل ہے نیز کال ان پارٹیوں کے 63 لیڈران ۔متوقع انتخابات کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے کہا کہ آج رکشا بندھن کے موقع پر ملک کی اپوزیشن پارٹی اس بات کا عہد کرتی ہے کہ وہ ملک کی حفاظت کرنے کا عہد لیتی ہے اُنہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد جس نئے ہندوستان کی تشکیل سامنے آئے گی وہ شاہو پھلے ،امبیڈکر اور چھترپتی شیواجی کے نظریات پر مبنی ہوگی اشوک چوہان نے کہا کہ ملک کی 11 ریاستوں کے وزیر اعلیٰ اُنکے سیاسی اتحاد میں شامل ہیں اور اس وقت ملک کے رو برو بڑا چیلنج فرقہ پرستی سے کرنا ہے جسکے لیے ہم سب کمر بستہ ہو چکے ہیں۔۔

میٹنگ کا آغاز شیوسینا ترجمان سنجے راؤت کی تقریر سے جس میں اُنہوں نے گیا سیلنڈر کی قیمتوں میں دو سو روپے کی تخفیف کو اپوزیشن پارٹیوں کی منعقد ہونے والی میٹنگ کا مرہون منت قرار دیا سنجے راؤت نے کہا کہ پٹنہ اور بنگلرو میں منعقد ہونے والی اپوزیشن پارٹیوں کی کی میٹنگ کے بعد ہی بر سر اقتدار جماعت کو ہوش آیا اور اُنہوں نے گیس کی قیمتوں میں تخفیف کی۔