بجنور بم دھماکہ کیس میں تفتیشی ایجنسیوں کا جھوٹ بے نقاب
ممبئی۔17؍ جنوری (پریس ریلیز) اتر پردیش کے شہر بجنور میں2014میں ہوئے بم دھماکہ کے الزام میں بر سوں سے قید و بند کے صعو بتیں جھیلنے والے رئیس،عبد اللہ فرقان،ندیم اور حسنہ نامی خاتون کے مقدمہ کی سماعت لکھنو کی خصوصی این آئی اے عدالت میں جاری ہے،اور اس کیس سے متعلق گواہوں کو عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے آج یہاں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں استغاثہ کی جا نب سے پیش کر دہ سرکاری گواہ راجیش کمار شریواستو تقریبا 10 ماہ بعد گواہی دینے کے لئے حاضر ہوا اور اس کے بعد سے خرابی صحت کابہانہ بنا کر گذشتہ کئی تاریخوں پر نہیں آ رہا ہے ،
جس پر عدالت نے سخت بر ہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ گواہیوں کی تاخیر کی وجہ سے ملز مین گذشتہ کئی سالوں سے جیل کی سلاخوں میں بند ہیں اور اپنے نا کردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں ۔ اس بات کی اطلاع آج یہاں اس مقدمہ میں مفت قانونی امداد فراہم کرنے اور بے گناہ نو جوانوں کی عدالتوں میں پیروی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔
مزید تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل لیڈی پولیس آفیسر جو بجنور دھماکہ کیس کی تحقیقاتی کاروائی میں شامل تھی ،اس نے بھی اپنی گواہی میں اے ٹی ایس اور این آئی اے کی جا نب سے بنائی گئی من گھڑت کہا نیوں کی قلعی کھول دی ہے اور اسے سراسر جھوٹ پر مبنی مقدمہ قرار دیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ این آئی اے اپنے جھوٹ کو ثابت کرنے کے لئے ایسے ایسے گواہوں کو عدالت میں پیش کر رہی ہے جس کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ دفاع کی زور دار جرح کی تاب نہ لاکر اکثر گواہ اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ این آئی اے پہلے سے ان کے جھوٹے بیان لکھ رکھے ہیں جنہیں ہمارے ذریعہ عدالت میں پیش کر رہے ہیں ،این آئی اے کے زیادہ تر بیانات ہمارے اپنے بیان نہیں ہیں بلکہ انہیں کی طرف سے مفروضہ بنائے گئے بیانات ہیں ۔
واضح رہے کہ بجنور(اتر پر دیش) میں12؍ستمبر2014 میں ایک دھماکہ ہو ا تھا، جس کے بعد یوپی ایس ٹی ایف نے رئیس،عبد اللہ،فرقان،ندیم اور حسنہ نامی ایک خاتون کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر ملک کے خلاف جنگ،سازش اور غیرقانونی ہتھیار و دھماکہ خیز مادہ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا اور اسی کے مطابق ان کے خلاف فرد جرم بھی عائد کیا۔اس کیس کی سماعت پہلے بجنور کی ضلع عدالت میں ہو ئی، اس کے بعد حکومت ہند نے جب یہ مقدمہ این آئی اے کے حوالے کر دیا تواس کی سما عت بجنور ضلع عدالت سے لکھنواین آئی اے کی خصوصی عدالت میں منتقل ہو گئی تھی،اس وقت سے مقدمہ کی سماعت اور جرح لکھنو خصوصی عدالت میں جاری ہے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ بجنور کی ضلعی عدالت میں وکلاء نے اس کیس کا با ئیکاٹ کر دیا تھا جس کے بعد ان ملز مین کے اہل خانہ نے اس کیس کی پیروی کرنے کے لئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرسے درخواست کی تھی جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے اس مقدمہ کی پیر وی کے لئے دہلی کے مشہور ایڈوکیٹ ابوبکرسباق سبحانی و دیگر کونامزد کیا ہے اور وہ اس مقدمہ کی پیروی جمعیۃ لیگل ٹیم کے سر براہ ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان کی نگرانی میں موثر انداز میںکر رہے ہیں ۔