ایودھیا میں عالیشان مندر ،لارڈ رام کا منتظر
تنازعہ پر فیصلہ سپریم کورٹ کی مرضی پر منحصر ،لیکن مندر بن کر رہے گا : کیشو پرساد موریہ
لکھنو ۔ 5 نومبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) اُترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ نے کہا ہے کہ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ پر فیصلہ اگرچہ سپریم کورٹ کے اختیار اور صوابدید پر منحصر ہے لیکن لارڈ رام کے لئے یقینا ایک بڑا مندر ضرور تعمیر کیا جائے گا ۔ بی جے پی لیڈر نے کہاکہ اب مغل شہنشاہ کے نام سے ایک پتھر رکھنا بھی ناممکن ہوگیا ہے۔ ان کے اس بیان سے چند دن قبل آر ایس ایس نے اعلان کیا تھاکہ اگر ضروری ہو تو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے ایجی ٹیشن کے آغاز سے بھی کوئی پس و پیش نہیں کیا جائے گا۔مورے نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ’’کئی موقعوں پر میں واضح طورپر کہہ چکا ہوں کہ ایودھیا پر فیصلہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کے تحت ہے لیکن ایودھیا میں ایک عالیشان رام مندر تعمیر کیا جائے گا ۔ اب بابر کے نام سے ایک پتھر رکھنا بھی ناممکن ہوگیا ہے ‘‘ ۔ 16ویں صدی کی بابری مسجد کو 7 ڈسمبر 1992 ء میں دائیں بازو کے شدت پسند ہندوتوا کارکنوں نے منہدم کردیا تھا جو اس کو لارڈ رام کا مقام پیدائش تصور کرتے ہیں ۔ موریہ نے کہاکہ جب تک یہ مسئلہ عدالت میں زیردوران ہوگا حکومت یا درخواست گذار اپنی طرف سے کچھ نہیں کرسکتے ۔ تاہم ایودھیا میں لارڈ رام کے بڑے مجسمہ کی تنصیب کو رام مندر کی تعمیر سے مربوط نہیں کیا جانا چاہئے ۔ موریہ دراصل ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے کے بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ دریائے سرایو کے کنارے لارڈ رام کا 151 میٹر بلند مجسمہ نصب کرنے کی تجویز ہے ۔ میئر نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ اُترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ ’’دیپاولی‘‘ کے موقع پر اس کا باضابطہ اعلان کریں گے ۔ موریہ کے مطابق اس مسئلہ کو ایودھیا کی ترقی سے مربوط کرتے ہوئے دیکھا جانا چاہئے ۔ موریہ نے کہاکہ لارڈ رام کا مجسمہ اور رام مندر کی تحریک دو مختلف مسائل ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ ایودھیا کو ترقی دی جائے ۔ لارڈ رام کا ہربھکت بھی یہ محسوس کرتا ہے۔ 15 سال کے دوران ایودھیا میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ۔ ہماری حکومت کے قیام کے بعد ہی ایودھیا کی ترقی شروع ہوئی ہے۔ ایودھیا کی ترقی ایودھیا ناتھ ( لارڈ رام ) کے شایان بھکتی کو ملحوظ رکھتے ہوے کی جائے گی ۔ راہول گاندھی کے خلاف طنز کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر موریہ نے کہا کہ اس ملک کے عوام کانگریس کے صدر کے جینو دھاری ( مقدس دھاگے ) کے بارے میں سوال اُٹھارہے ہیں اور جواب طلب کررہے ہیں ۔ موریہ نے مزید کہاکہ ’’ایک طرف وہ ( راہول گاندھی ) محض عوام کو گمراہ کرنے کیلئے مندروں کے درشن کرتے ہیں ، دوسری طرف ان کی پارٹی کے سینئر قائدین سپریم کورٹ سے درخواست کررہے ہیں کہ اس مقدمہ کو 2019 ء تک موخر کردیا جائے۔ اُس ( مطالبہ ) کے پس پردہ ارادوں پر وضاحت کریں ‘ ‘۔ سماج وادی پارٹی ( ایس پی ) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موریہ نے کہاکہ جن کے ہاتھ رام بھکتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اب وہ سیفائی میں لارڈ وشنو کا مندر بنانے کی باتیں کررہے ہیں ۔ مرکزی وزیر اوما بھارتی بھی گزشتہ روز ایک بیان میں رام مندر کی عاجلانہ تعمیر پر زور دی تھیں۔