ایران میں "اخلاقی پولیس” کی "الطف” کے نام سےدوبارہ واپسی
ایران میں گذشتہ برس ستمبر میں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی مذہبی پولیس [گشت ارشاد] کے ہاتھوں موت کے بعد جب پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹے تو حکومت نے عوامی غیض وغضب سے بچنے کے لیے متنازع پولیس کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم یہ اعلان بہ ظاہر عارضی ثابت ہوا ہے۔ میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں مذہبی پولیس کو ایک نئے نام کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص ایران میں 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کی تقریبات منائی گئیں۔ "عورت، زندگی، آزادی” کے نعرے کے تحت خواتین کی ایک نئی انتفاضہ دیکھنےمیں آ رہی ہے۔ ایسے حالات میں ایرانی پارلیمنٹ کی رکن زہرہ الہیان نے پہلی مرتبہ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر کہا کہ ایران میں مذہبی پولیس کو ایک نئی شکل میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس نئی اخلاقی پولیس کو "زبانی انتباہ گشت” (مانور یاد گذشت) کا نام دیا گیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ الہیان نے ’ٹویٹر‘پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "پہلا زبانی الرٹ گشت (گائیڈنس گشت) 7 مارچ کو تہران کے کچھ حصوں میں سپاہ پاسداران انقلاب کی زیرنگرانی شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گشت ارشاد کی نئی شکل میں ’پاسیج‘ فورس کی جانباز خواتین اہلکار شامل ہیں۔ایرانی حکومت اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کو "فساد” اور "غداری” سے تعبیر کرتی ہے اور مظاہرین پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ غیر ملکی عناصر کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، جنہیں وہ دشمن سمجھتی ہے۔