ایرانی پاسداران کے سربراہ کا مظاہرین کو آخری انتباہ ،’ آج سے گلیوں میں کوئی نہ نکلے

197

ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے خبر دار کیا ہے ہفتے کا دن آخری دن ہوگا جب کوئی گلیوں میں احتجاج کے لیے آیا ہے۔ اب اس کے بعد کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا یہ بیان ہفتے کے روز ہی سامنے آیا ہے۔

پاسداران کے سربراہ کو مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہونےوالی حراست ڈیڑھ ماہ بعد براہ راست اور خود یہ انتباہ کرنا پڑا ہے۔ ان کا خبر دار کرنا ہے کہ ‘ آج کے بعد کوئی باہر نہ نکلے، آج کا دن فسادات کے لیے آخری دن ہے۔ ‘

ایران میں سولہ ستمبر سے شہری احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج عملی طور پر ایرانی حکومت کی تبدیلی کی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے۔مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونےوالی اس احتجاجی تحریک کو 1979 کے ایرانی انقلاب کے لیے اب کا سب سے بڑ چیلنج قرار دیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق گروپوں کے مرتب کردہ اعدادو شمار کے مطابق اب تک کم از کم 250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ڈیڑھ ماہ کے دوران احتجاج پورے ایران میں پھیل چکا ہے۔جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرین کی طرف سے کیے گئے احتجاج میں ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی جس میں ایرانی سپریم لیڈر کے خلاف ‘ مرگ بر خامنہ ای’ اور ‘مرگ بر باسیج ملیشیا ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ باسیج ملیشیا نے ان مظاہروں کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔