اہم موقع پر آصف علی کا کیچ ڈراپ کرنے پرآرشدیپ سنگھ کو تنقید کا سامنا

آرشدیپ سنگھ ہوا میں معلق گیند کی جانب دیکھ رہے ہیں لیکن اپنی جگہ سے ہل نہیں رہے اور انتہائی پرسکون نظر آ رہے ہیں۔

پاکستان کو اس موقع پر جیت کے لیے 31 رنز درکار ہیں اور دو بہترین پاور ہٹرز آصف علی اور خوشدل شاہ کریز پر موجود ہیں۔

یہ نوجوان لیگ سپنر روی بشنوئی کی گیند پر آصف علی کا ٹاپ ایج تھا جو عموماً شارٹ تھرڈ مین پر ایک انتہائی عام سا کیچ سمجھا جاتا ہے۔

لیکن نہ جانے کیا وجہ تھی کہ آرشدیپ سنگھ اس آسان سے کیچ، اور آصف علی کی وکٹ کی اہمیت کو سمجھ نہ پائے اور گیند ان کے ہاتھوں سے چھوٹ گئی۔

اشتہار

اس سے اگلے ہی اوور میں آصف علی نے پہلے تجربہ کار فاسٹ بولر بھونیشور کمار کو ایک چھکا، اور پھر ایک چوکا مار کر خوشدل کے ساتھ مل کر ان کے اوور میں 19 رنز وصول کیے اور یوں پاکستان کی جیت یقینی بنا دی۔

اب انڈین سوشل میڈیا پر سب کی تنقید کا محور اس وقت آرشدیپ سنگھ ہیں اور ان پر خاصی ذاتی نوعیت کی تنقید کی جا رہی ہے۔

تاہم یہی نشتر انڈیا کی بیٹنگ اننگز کے آخری اوور کے بعد فخر زمان پر برس رہے تھے جنھوں نے میچ کی آخری دو گیندوں پر دو مس فیلڈز کے باعث دو چوکے لگوا دیے تھے۔

کرکٹ کے کھیل میں کب کون سا لمحہ میچ تبدیل کرنے والا بن جائے کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔

لیکن پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک ہفتے کے وقفے سے دو میچ کھیلے جائیں اور دونوں ہی آخری اوور تک دلچسپ صورتحال اختیار کیے رکھیں، یہ کسی بھی کرکٹ کے مداح کے سہانے خواب جیسا ہے۔

پہلی اننگز کے پاور پلے میں انڈیا کی دھواں دار بیٹنگ، وراٹ کوہلی کی بہترین نصف سنچری اور پاکستانی بولرز کی دباؤ میں ہونے کے باوجود اچھی بولنگ نے میچ کو دلچسپ بنایا۔ جبکہ دوسری اننگز میں رضوان اور نواز کی عمدہ شراکت، روی بشنوئی کی اچھی بولنگ اور آصف علی کی جارحانہ بیٹنگ نے اننگز میں جان ڈال دی.
تاہم سوشل میڈیا پر اس انتہائی دلچسپ انداز میں بل کھاتی پاکستانی اور انڈین اننگز اور ایک سنسنی خیز اختتام پر تبصرے بھی خوب ہو رہے ہیں۔

انڈیا ہو یا پاکستان، آرشدیپ سنگھ کے اس ڈراپ کیچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خاصے گرما گرم تبصرے جاری ہیں۔پاکستان میں صارفین آرشدیپ کی تصاویر لگا کر انھیں ’وزیرِ اعظم آرشدیپ‘ بھی کہہ رہے ہیں اور ان کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں۔ تاہم انڈیا میں صورتحال اس کے برعکس ہے، وہاں انھیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جا رہا ہے۔

اس کے بعد سے اکثر صارفین اور سابق کھلاڑی آرشدیپ کے حق میں سامنے آئے ہیں اور لوگوں کو 23 سالہ فاسٹ بولر کو ٹرول نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

سابق انڈین سپنر ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ ’آرشدیپ پر تنقید کرنا بند کریں، کوئی جان بوجھ کر کیچ ڈراپ نہیں کرتا۔ پاکستان نے آج بہتر کھیل پیش کیا اور ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر فخر ہے۔

’ایسے افراد کو شرم آنی چاہیے جو اس پلیٹ فارم کے ذریعے ٹیم اور آرشدیپ کے بارے میں غلط باتیں کر رہے ہیں۔‘

ایک صارف ساربھ سنگھ نے لکھا کہ ’آرشدیپ سنگھ انڈین ٹیم کے حسن علی ہیں، کروڑوں انڈین آج رات ان کی وجہ سے چین سے نہیں سو سکیں گے۔‘

پی ایس ایل میمز کی جانب سے ڈراپ کیچ کے بعد روہت شرما کے ردِ عمل کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’روہت شرما کو یہ جاننے کے لیے اتنے برس لگے کہ پاکستانی کپتان ہونا کیسا ہوتا ہے۔
جہاں آرشدیپ کے بارے میں بات ہوتی رہی وہیں، اس میچ میں بہترین کوالٹی کرکٹ کھیلنے پر صارفین اور سابق کرکٹرز نے خوشی کا اظہار بھی کیا۔

پاکستانی کرکٹرز کی انڈیا کو ایک اور ٹورنامنٹ میں شکست دینے پر بھی خاصی تعریف ہو رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’جو لوگ کیمرے کے سامنے بیٹھ کر ان لڑکوں پر تنقید کرتے ہیں انھوں نے ایشیا کپ میں انڈیا کو مشکل سے شکست دی اور کبھی ورلڈ کپ میں نہیں ہرایا۔’

’اس گروپ نے یہ سب کچھ برسوں کے اندر ہی کر دکھایا۔ انھوں نے انڈیا کے خلاف ایک ریکارڈ ٹوٹل کا بھی تعاقب کر لیا۔‘

نواز کو نمبر چار پر بیٹنگ کے لیے بھیجنے پر بھی پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کی تعریف کی جا رہی ہے۔

سابق پاکستان فاسٹ بولر عمر گل نے لکھا کہ ’رضوان کی جانب سے ٹانگ میں تکلیف کے باوجود بہترین بیٹنگ کی گئی اور نواز کو اوپر بھیجنے کا فیصلہ بہت اچھا تھا، ہم نے دکھایا کہ وہ دونوں ڈیپارٹمنٹس میں اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔‘

ایک انڈین صارف گگن چاولا نے لکھا کہ ’آرشدیپ کے ڈراپ کیچ کے بعد اس بات کو نظر انداز کر دیا جائے گا کے چہل اور بھونیشور نے اچھی بولنگ نہیں کی اور روہت شرما نے ہودا کو اوور نہ دے کر حماقت کی۔ اس نوجوان پر رحم کریں۔‘(بہ شکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام)