اکولہ فرقہ وارانہ تشدد، مسلمان امن و امان قائم رکھنے میں حکام کی مدد کریں، گلزار اعظمی

ممبئی: 15/ مئی(راست)گذشتہ سنیچر کو اکولہ میں دو فرقوں کے درمیان اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب شوشل میڈیا پر آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کی خبر پھیل گئی، واقع کے بعد سپرنٹنڈنٹ آف پولس اکولہ کی بروقت کارروائی کی وجہ سے حالات فوراً قابومیں آگئے لیکن اکولا کے مسلمانوں کو ڈر ہے کہ پولس کی جانب سے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے اور ان کے خلاف پولس یک طرفہ کارروائی کرسکتی ہے،

اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے اکولہ کے مسلمانوں سے امن و امان برقرار رکھنے اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کی گذارش کی ہے۔گلزاراعظمی نے بذریعہ خط پولس سپرنٹنڈنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ بے قصور لوگوں کو گرفتارناکرے نیز خاطیوں کے خلاف کارروائی کرے چاہئے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔

گلزاراعظمی نے حالات پر قابو کرنے کے لیئے سپرنٹنڈنٹ آف پولس سندیپ گھگے کی ستائیس بھی کی اور کہا کہ اگر پولس غیر جانبدار رہتے ہوئے کارروائی نہیں کرتی تو حالات مزید خراب ہوسکتے تھے۔واضح رہے کہ گذشتہ کل مہاراشٹر کے اکولہ شہر میں حضور ﷺ کی شان میں شوشل میڈیا میں کی گئی مبینہ گستاخی کی وجہ سے حالات بگڑ گئے تھے

جس کے بعد پولس نے شہر میں دفعہ 144 / نافذ کردیا تھا، فی الحال حالات قابو میں ہیں دونوں فرقوں کے سرکردہ افراد کی مدد سے پولس نے شہر میں امن و امان قائم رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔