اپنے پانچ بچوں کو بے رحمی سے قتل کرنے والی ’ماں‘ کو موت کی نیند سُلا دیا گیا
بیلجیم کی ایک سفاک خاتون جو اپنے پانچ بچوں کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارے جانے پرعمر قید کی سزا کاٹ رہی تھی کو ایک اسپتال میں موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔
جینیویو لیرمیٹ جو ایک مراکشی شہری بو شعیب مقدم کی بیوی تھی نے سنہ 2007ء میں اپنے پانچ بچوں کو قتل کرکے خود کشی کی کوشش کی تھی تاہم اسے زخمی حالت میں بچا لیا گیا تھا۔
بد بخت لیرمیٹ پربیلجیم کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا جہاں اس پر جرم ثابت ہونے پراسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سنہ 2019ء میں وہ شدید نفسیاری عوارض کا شکار ہوئی جس کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا۔ اس نے اپنے وکیل نکولس کوہن کے ذریعے بیماری سے نجات کے لیے ’پرسکون موت‘ کی درخواست دی تھی۔ وکیل کوہن کا کہنا ہے کہ اس کی موکلہ نے کہا تھا کہ اسے 28 فروری کو موت دی جائے کیونکہ یہ اس کے بچوں کی سولہویں برسی ہے۔
یہ ہولناک کہانی اس وقت شروع ہوئی جب لیرمیٹ کے مراکشی شوہر بو شعیب مقدم فروری 2007ء میں مراکش میں اپنے والدین سے ملنے گئے تھے۔ اس دوران لیرمیٹ نے اپنے پانچ بچوں یاسمین، نورا، مریم، مونا اور مہدی کو ذبح کر دیا۔ ان کی عمریں 3 سے 14 سال کے درمیان تھیں۔ اخبار دی سن کے مطابق اس نے چاقو ایک مقامی سپر مارکیٹ سے چرایا تھا اور اس کے ساتھ اپنی جان لینے کی بھی کوشش کی تھی۔