اذکرو محاسن موتاکم کے تحت شھر ناندیڑ کی ایک شخصیت جسے آج ہم مرحوم عبد الستار (اچار والے) کے نام سے یاد کرتےہیں وہ نہ عالم تھے نہ زیادہ پڑھے لکھے تھے ۔2019 میں انہوں نے مجھ سے قرآن پڑھنے کی شروعات کی الحمدللہ اس عمر میں محنت کے ساتھ قرآن کو مکمل کیا آج سے 2 ماہ قبل انہوں نے قرآن کا دوسرے دور کا 23 پارے کا دور سنایا۔
انکے جنازے میں کم وبیش 1 – 2 ہزار کا مجمع تھا بہت تعداد تھی انکے کچھ ایسے اوصاف تھے جو ہمارے لۓ قابل عمل ہے وہ کثرت سے سلام کرتے تھے ہر آدمی کو بہت ملنسار مہمان نواز اگر مسجد میں جماعت آجاۓ تو جماعت سے کہتے جب تک یہاں رہو گے دعوت رہیگی علماء نواز علماء حفاظ کا بے انتہا اکرام کرتے تھے میرے ساتھ اتنا احسان کا معاملہ تھامیرے ہر کام میں آگے بڑھتے اور کہتے میں کرتوں ۔یہاں تک کے میرے گھر میں پانی کی کمی ہوتی خود اپنے ہاتھ سے آٹو میں پانی کے ڈبے بھر کر پہونچاتے ۔
مجھے شرم آتی اتنی بڑے عمر کے آدمی سے خدمت لوں لیکن وہ خوشی سے ہر وقت میری خدمت کے لۓ تیار رہتے میں یہ چھوٹا تبصرہ اسلیۓ کررہا ہوں کے لوگ عبرت حاصل کرے اور اپنے ائمہ کی قدر کرے وہ میرے مصلی بھی تھے جماعت کے ساتھی بھی تھے اور میرے شاگرد بھی میں انکے حق میں دعا گو ہوں اللہ انکی مغفرت فرماۓ اعلی علین میں جگہ عطا فرماۓ آمین۔
انکا انتقال پیٹ کی بیماری میں ہوا حدیث میں ارشاد نبیﷺ ہے جسکا پیٹ کی بیمار میں انتقال ہو اللہ اسکو شھادت کا مقام عطا فرماتے ہیں اللہ انکو مقام شھادت عطا فرماۓ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرماۓ نعم البدل کے طور پر اپنی مخصوص انعامات اور مخصوص رحمتوں اور مخصوص برکتوں سے مالا مال۔
از۔محمد نصیر الدین۔ ناندیڑ ۔