اورنگ آباد میں تشدد کے بعد حالات کیا ہیں : ویڈیو دیکھیں

6,789

اورنگ آباد (ورق تازہ نیوز) اورنگ آباد میں کل رات دو فرقوں کے درمیان پرتشدد تصادم کے دوران پولیس ٹیم پر حملہ کیا گیا اور ان کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ نوجوانوں کے دو گروپوں کے درمیان جھگڑا اورنگ آباد میں تصادم کی شکل اختیار کر گیا، واضح ہوکہ حال ہی میں شہر کا نام چھترپتی سنبھاجی نگر رکھا گیا ہے تب سے ہی شہر کے حالات سنگین ہیں ۔

خاص طور پر رام نومی اور رمضان کے مہینے کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے کے لیے ایک بھاری پولیس فورس کو علاقے میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اب قابو میں ہے۔آج صبح سے ہی پولس ہر جگہ دیکھائی دی۔ کرین کی مدد سے خاکستر گاڑیوں کو اٹھانے کا کام کیا جارہا ہے۔ علاقے میں رام مندر کے آس پاس پولس فورس کے سائے میں رام نومی کا پروگرام جاری ہے۔ علاقے میں کاروبار معمول کے مطابق شروع ہوچکا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ حملے میں تقریباً 500-600 لوگ ملوث تھے اور ان کی شناخت ہونا باقی ہے۔ پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا کہ یہ واقعہ کیراڈ پورہ میں پیش آیا جہاں ایک مشہور رام مندر ہے۔

مسٹر گپتا نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، "یہ کچھ نوجوانوں کے تصادم کے بعد شروع ہوا۔ انہیں حراست میں لینے کے لیے کومبنگ آپریشن جاری ہے۔ ہجوم کا یہ واقعہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ تقریباً چھ سے سات گاڑیوں کو نقصان پہنچا،” مسٹر گپتا نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا۔ جلی ہوئی گاڑیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے تشدد کو ہوا دینے والوں کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں مقامی ایم پی امتیاز جلیل، ریاستی بی جے پی وزیر اتل سیو اور دیگر

کو امن کو یقینی بنانے کی کوششیں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسٹر جلیل نے کہا، "نوجوانوں کے دو گروپ کچھ اعلانات پر جھگڑ پڑے تھے۔ اس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ سڑکوں پر جمع ہو گئے اور پتھراؤ شروع کر دیا۔”

وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا، "آج رام نومی ہے اور رمضان کا مہینہ بھی ہے۔ تمام مذاہب اور برادریوں کے لوگ مل کر اپنے تہوار منا رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ سمبھاجی نگر میں بھی ایسا ہی ہو۔ ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ تعاون کریں اور امن و امان برقرار رکھیں۔”