انڈین کرکٹ ٹیم نے ون ڈے رینکنگ میں پاکستان کی جگہ لے لی، ورلڈ کپ سے پہلے کیا یہ برا شگون ہے؟

انڈین کرکٹ ٹیم گذشتہ شب موہالی کے میدان میں آسٹریلیا کی ٹیم کو شکست دے کر ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ کر پہلے نمبر پر آ گئی ہے۔اس طرح وہ پہلی بار بیک وقت ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 یعنی تینوں فارمیٹ میں پہلے نمبر پر آ گئی ہے۔ جنوبی افریقہ کے بعد پہلی بار کسی ٹیم نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

اکتوبر کے پہلے ہفتے میں انڈیا میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ سے پہلے اس کامیابی کو کسی نیک شگون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب انجری کا شکار پاکستان کی ٹیم کا دوسرے نمبر پر چلا جانا اس ٹیم کے لیے حوصلہ شکن ہو سکتا ہے۔

انڈیا اب 116 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان 115 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور آسٹریلیا 111 پوائنٹس کے ساتھ اب تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔

انڈیا نے گذشتہ رات آسٹریلیا کی ٹیم کو بہ آسانی پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔ ٹاس جیت کر انڈیا نے آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت اور انھیں 50 اوورز میں277 رنز کا ہدف ملا جسے انڈین ٹیم نے چار کھلاڑیوں کی نصف سنچری کے بدولت ایک اوور قبل ہی پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انڈیا کی جس ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست دی ہے وہ ایک طرح سے اس کی بی ٹیم تھی جس میں نہ تو کپتان روہت شرما تھے اور نہ ہی پاکستان کے خلاف ایشیا کپ میں سنچری کرنے والے وراٹ کوہلی تھے۔

ان کے علاوہ نائب کپتان ہاردک پانڈیا، ایشیاکپ میں مین آف دی سیریز رہنے والے سپنر کلدیپ یادو اور فائنل میں بہترین اوپنگ سپیل کرنے والے اور مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے محمد سراج بھی نہیں تھے۔انڈیا نے ورلڈ کپ کے لیے اپنی 15 رکنی ٹیم کا اعلان رواں ماہ کے اوائل میں ہی کر دیا تھا۔ گذشتہ رات ہونے والے میچ سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ انڈیا کو اپنے آخری 11 کھلاڑی کو چننے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ گذشتہ رات جہاں محمد شامی نے پانچ وکٹیں لے کر اپنی دعویداری کو مضبوط بنایا ہے وہیں سوریہ کمار یادو نے ایک اچھی نصف سنچری بنا کر اپنی دعویداری بھی پیش کی ہے۔محمد شامی کے گذشتہ رات پانچ وکٹیں لینے سے قبل بھی انھیں پلیئنگ الیون میں رکھنے کی لوگ وکالت کرتے رہے ہیں۔

صحافی ضیاء السلام نے لکھا: ’اب شامی کو ان کا حق دینے کا وقت آ گيا ہے۔ انھوں نے ون ڈے میں صرف 80 میچز میں ہی 150 وکٹیں حاصل کر لی تھیں۔ یہ ڈیل سٹین، وقار یونس، گلین مک گرا، شعیب اختر اور بریٹ لی جیسے لیجنڈ سے زیادہ تیزی سے کیا جانے والا کارنامہ ہے۔ یہ بات حیرت انگیز ہے! لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہے ٹیم میں ان سے پہلے شاردل ٹھاکر کو ترجیح دی جاتی ہے۔‘