انڈین مجاہدین جئے پور سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ:جئے پور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، پھانسی کی سزاپانے والے چار ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا
جئے پور 29/ مارچ:13 مئی 2008کو راجستھان کے ثقافتی شہر جئے پور میں رو نما ہونے والے سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں آج جئے پور ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے چار ملزمین کو پھانسی کی سزا دیئے جانے والے فیصلہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے نچلی عدالت کے فیصلے کو ملزمین کے حق میں تبدیل کردیا اور حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزا کی تصدیق کی عرضداشت کو خارج کرتے ہوئے ملزمین کو پھانسی کی سزا سے بری کردیا۔
ٹرائل کے دوران جئے پور سیشن عدالت نے پانچ میں سے چار ملزمین کو قصوروار ٹہرایا تھا جبکہ ایک ملزم کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے، ملزمین پر الزام تھا کہ وہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے رکن ہیں اور انہوں نے ہی سلسلہ وار بم دھماکے کیئے تھے۔ ان بم دھماکوں میں 80 /لوگوں کی موت جبکہ 176 /لوگ زخمی ہوئے تھے۔اس مقدمہ کا سامنا کرنے والے ملزمین محمد سیف، محمد سرور اعظمی، سیف الرحمن اور محمد سلمان کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی جبکہ ملزم شہباز حسین کوناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا گیا تھا۔ ایک جانب جہاں پھانسی کی سزا پانے والے چاروں ملزمین نے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل داخل کی تھی وہیں ریاستی حکومت نے بری ہونے والے شہباز احمد کے خلاف اپیل داخل کی تھی اور عمر قید کی سزاؤں کو پھانسی میں تبدیل کرنے کی اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے خارج کردیا۔
جئے پورہائی کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے تمام اپیلوں پر یکجا سماعت کی، تقریباً ساڑھے تین مہینوں تک ہائی کورٹ میں بحث چلی، عدالت نے گذشتہ برس 3/ نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ آج عدالت نے اپنے زبانی حکم نامہ میں تمام ملزمین کو جیل سے فوراً رہا کیئے جانے کا بھی حکم جاری کیا، تفصیلی فیصلہ عدالت بعد میں ظاہر کریگی۔
پھانسی کی سزا پانے والے دو ملزمین محمد سیف اورسیف الرحمن کو قانونی امداد جمعیۃعلماء مہاراشٹر(ارشد مدنی)نے قانونی امداد فراہم کی تھی جبکہ مقدمہ سے بری ہونے والے شہاز حسین عرف شہباز احمد (لکھنؤ) کو بھی قانونی امداد فراہم کی گئی تھی۔پھانسی کی سزا پانے والے دو ملزمین کی اپیلوں پر سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے بحث کی جبکہ شہباز احمد کے خلاف داخل اپیل پر ایڈوکیٹ نسانت ویاس اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بحث کی تھی۔
دسمبر 2019 کو جئے پور کی خصوصی سیشن عدالت نے چاروں ملزمین کو پھانسی کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم کو مقدمہ سے بری کردیا تھا۔ سیشن عدالت نے آٹھ مقدمات میں ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا، چار مقدمہ میں پھانسی اور چار مقدمہ میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔اس مقدمہ میں جئے پور پولس نے آٹھ ایف آئی آر درج کی تھی اور ملزمین پر آٹھ الگ الگ مقدمات قائم کیئے گئے تھے لیکن دفاعی وکلاء کی کوششوں سے تمام مقدمات کو یکجا کرکے ان کی سماعت ہوئی جس میں 1296 سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔
جئے پور کی خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ ظاہر ہونے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزا ر اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایاکہ جئے پور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملزمین کو نا صرف پھانسی کی سزا سے بری کردیا بلکہ ریاستی حکومت کی جانب سے عمر قید کی سزا میں توسیع کیئے جانے والی عرضداشتوں کو بھی خارج کردیا۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین کے دفاع میں سینئرایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن اور ان کے معاوین وکلاء نے بہت محنت کی، دہلی سے جئے پور کا درجنوں مرتبہ سفر کیا اور ملزمین کا دفاع کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔ہائی کورٹ میں دوران بحث ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے دفاعی وکلاء کی قیادت کی تھی اور انہوں نے ہی عدالت میں ملزمین کے دفاع میں مدلل بحث کی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکتی ہے لہذا ہم سپریم کورٹ میں اگلے چند ایام میں ہی کیویٹ داخل کردیں گے تاکہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کے وقت ملزمین کے دفاع میں دلائل پیش کرسکیں۔اس مقدمہ میں سینئر ایڈوکیٹ نتیار راما کرشنن کے علاوہ ایڈوکیٹ اشوک اگروال، ایڈوکیٹ، ایڈوکیٹ تردیپ پائس، ایڈوکیٹ سرور بورا، ایڈوکیٹ رجت و دیگر نے بھی ملزمین کے دفاع میں بحث کی تھی۔