انڈیا میں سول سروسز کے امتحان میں ٹاپ کرنے والی ایشیتا کشور، جو پہلے ’دو بار فیل ہوئیں‘
نئی دہلی:انڈیا میں یونین پبلک سروس کمیشن کے سول سروسز امتحان 2022 کے نتائج کے مطابق پہلی چاروں پوزیشنز لڑکیوں نے حاصل کی ہیں۔دہلی یونیورسٹی کی گریجویٹ ایشیتا کشور نے منگل کو آنے والے نتائج میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ دوسرے نمبر پر گریما لوہیا، تیسرے نمبر پر اوما ہرتی این اور چوتھے نمبر پر اسمرتی مشرا ہیں۔
گریما لوہیا اور اسمرتی مشرا بھی دہلی یونیورسٹی کی گریجویٹ ہیں۔ ہارتی نے آئی آئی ٹی حیدرآباد سے بی ٹیک کیا ہے۔لڑکیوں نے لگاتار دوسرے سال اس امتحان میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کیں، پچھلی بار شروتی شرما، انکیتا اگروال اور گامنی سنگلا پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔
اس بار یو پی ایس سی کے اس امتحان میں 933 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ کمیشن نے بتایا ہے کہ ان میں سے 613 مرد اور 320 خواتین ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ ٹاپ 25 میں 14 خواتین اور 11 مرد ہیں۔
’دو بار فیل ہوئی پھر ٹاپ کیا‘: ایشیتا کشور کی کامیابی کی کہانی:اپنی کامیابی کے بعد ایشیتا نے امتحان کے بارے میں کہا کہ ’اگر آپ سول سروسز جیسے امتحان میں شرکت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو آپ کو سنجیدہ ہونا پڑے گا اور ساتھ ہی نظم و ضبط بھی۔ اس کے بغیر آپ امتحان پاس نہیں کر سکتے۔‘سول سروسز کے امتحان میں 27 سالہ ایشیتا کشور کی یہ تیسری کوشش تھی۔ اس سے پہلے وہ دو کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں اور تیسری بار انھوں نے ٹاپ کیا۔
ایشیتا نے بتایا کہ انھیں خاندان کی مکمل حمایت حاصل تھی اور ابتدائی ناکامی کے باوجود گھر والے ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔اشیتا نے شری رام کالج آف کامرس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک پرائیویٹ جاب بھی کی تھی لیکن ان کا اصل مقصد یو پی ایس سی کے اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا تھا۔
ایشیتا کشور نے سول سروسز کے امتحان میں پولیٹیکل سائنس (سیاسیات) اور انٹرنیشنل ریلیشنز (بین الاقوامی تعلقات) کے مضامین کا انتخاب کیا۔انھوں نے اس مضمون کے انتخاب کے حوالے سے بی بی سی کو بتایا ’میرے پاس پولیٹیکل سائنس گریجویشن کا ایک مضمون تھا، اس لیے مجھے اس موضوع کے بارے میں پہلے سے تھوڑا سا اندازہ تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ سیاسیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں میں اپنے آپ کو بہتر انداز میں بیان کرسکتی ہوں اور بین الاقوامی تعلقات ایک عصری مضمون ہے، مجھے لگا کہ یہ مضمون میرے لیے اکنامکس سے بہتر ہوگا۔ میں نے اپنے مضبوط پہلو کو بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ ‘
گریجویشن کے بعد ایشیتا نے دو سال تک ’ارنسٹ اینڈ ینگ‘ کمپنی میں بھی کام کیا لیکن اس کے بعد انھوں نے نوکری چھوڑ کر سول سروسز کے امتحان کی تیاری کرنے کا فیصلہ کیا۔اس فیصلے کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے ایشیتا بی بی سی کو بتایا ’میں ہمیشہ سے جانتی تھی کہ میں نوکری کرنا چاہتی ہوں لیکن مجھے فیصلہ کرنا تھا کہ کس قسم کی نوکری کرنی ہے۔‘
’میرے پاس بہت سے آپشن تھے، ایم بی اے، ماسٹرز یا سول سروسز۔ پھر میں نے سول سروس کا سوچا کیونکہ یہاں آپ کو ملک کے لیے کچھ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ میں فضائیہ کا پس منظر رکھنے والے خاندان سے تعلق رکھتی ہوں، اس لیے مجھے ہمیشہ یہ احساس رہتا تھا کہ مجھے ملک کے لیے کچھ کرنا ہے اور سول سروسز اس کے لیے صحیح پلیٹ فارم ہے۔ میں نے یہ فیصلہ اچانک نہیں بلکہ سوچنے کے بعد کیا۔‘
ایک سوال جو ہر سول سروس کے امتحان کی تیاری کرنے والے سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ کتنے گھنٹے پڑھتے ہیں۔ ایشیتا بتاتی ہیں کہ وہ ہفتے میں 42 سے 45 گھنٹے پڑھتی تھی یعنی وہ روزانہ آٹھ سے نو گھنٹے پڑھتی تھی۔
عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ یو پی ایس سی امتحانات کی تیاری کرنے والے لوگ سوشل میڈیا سے دوری رکھتے ہیں لیکن ایشیتا اس کی ضرورت کے بارے میں بات کرتی ہیں۔ ایشیتا ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتی ہیں اور تیاری کے دوران بھی اسے چلاتی رہیں۔وہ کہتی ہیں ’میں اسے اپنے دوستوں سے رابطے میں رکھنے کے لیے استعمال کرتی ہوں۔ میں اس سفر میں الگ تھلگ نہیں رہنا چاہتا تھا اور آج میرے تمام دوست میرے ساتھ ہیں اور میرے لیے خوش ہیں۔ زندگی میں توازن رکھنا بہت ضروری ہے۔‘
ایشیتا کو کھیلوں کا بھی شوق ہے۔ وہ قومی سطح پر فٹ بال کھیل چکی ہیں۔ ایشیتا نے بہار کی مشہور مدھوبنی پینٹنگ اپنی ماں اور دادی سے بنانا سیکھی ہیں۔سول سروس کے تحریری امتحان کے بعد انٹرویو میں مشکل اور پیچیدہ سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ امتحان میں ٹاپرز کی درجہ بندی کا فیصلہ تحریری امتحان میں نمبر اور انٹرویو کے نمبروں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
ایشیتا بتاتی ہیں کہ انٹرویو میں ان سے چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے۔ ان سے پوچھا گیا کہ اروناچل پردیش میں جاری تنازعے سے کیسے نمٹا جائے لیکن ایشیتا بتاتی ہیں کہ ’ایک سوال جو مجھے بہت دلچسپ لگا، وہ یہ کہ میں انتظامیہ میں کھیلوں کی سمجھ کو کیسے استعمال کر سکتی ہوں؟ یہ بالکل نئے تناظر کا سوال تھا۔
بہت سے طلبا جو انٹرویو تک پہنچ کر اپنا خواب پورا نہیں کر سکے ان کے لیے ایشیتا کا پیغام ہے کہ ’میں دو بار ناکام ہوئی اور بہت مایوس ہوئی مگر اپنی کوتاہیوں کو سمجھیں اور آگے بڑھیں لیکن اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ کچھ نیا کرنا چاہیے تو اسے بھی آزمائیں