امریکہ: وہائٹ ہاؤس پر سیاہ فام مظاہرین کا پر تشدد احتجاج : ٹرمپ کو سیکیورٹی بنکر میں دی گئی پناہ

9

واشنگٹن ، ڈی سی میں احتجاج کے دوران گذشتہ پر تشدد مظاہروں کے دوران ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کے ایک بنکر میں پناہ دی گئی

دی نیویارک ٹائمز اور سی این این نے اتوار کے روز بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شہر کے واشنگٹن ، ڈی سی میں پولیس کی بربریت کے خلاف مظاہروں کے درمیان وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی بنکر میں لے جایا گیا۔

عہدیداروں نے ٹائمز کو بتایا کہ وہ کبھی بھی یقین نہیں کرتے ہیں کہ صدر کو خطرہ ہے لیکن انہوں نے احتیاط برتی جب صدر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج بڑھتا گیا۔

جارج فلائیڈ کی موت پر امریکی 75 شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں ، ایک سیاہ فام شخص ، جو ایک افسر کے گلے میں گھٹنے ٹیکنے کے بعد منیپولس میں پولیس کی تحویل میں مر گیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین اور پولیس میں جھڑ پیں جاری ہیں اور پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس کے باہر جاری مظاہرے میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔

امریکا کے ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس پر مظاہرے کے دوران صدر ٹرمپ کو خفیہ سروس ایجنٹس نے زیر زمین بنکر میں پہنچا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: سیاہ فام شہری کی ہلاکت، 16 امریکی ریاستوں میں کرفیو

مشتعل مظاہرین کے بڑھتے فسادات پر قابو پانے کے لیے 15 ریاستوںمیں 5 ہزار نیشنل گارڈ تعینات کردیے گئے ہیں۔

امریکی صدر نےمیناپولس شہر میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پرمبارک باد دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ نیشنل گارڈز نے بڑا اچھا کام کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے انہیں دیگر ریاستوں میں بھی بھیجنا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں وائٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ کرنے والے افراد پر کتے چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ نہیں کہیں گے کہ مظاہرین کو گولی ماردیں لیکن میں انہیں تجویز دوں گا کہ پرتشد د مظاہرے کرنے والوں پر خونخوار کتے چھوڑ دیے جائیں۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت: مظاہروں کے چھٹے روز بھی امریکہ بھر میں تشدد کی لہر


تصویر کے کاپی رائٹAFP

سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے رد عمل میں شروع ہونے والے مظاہروں کی چھٹی رات امریکہ کے مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات رونما ہوئے۔

اس کی وجہ سے امریکہ کے تقریباً 40 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا لیکن لوگوں نے بڑے پیمانے پر پابندیوں کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے ملک بھر میں تناؤ میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔

نیو یارک، شکاگو، فلاڈیلفیا اور لاس اینجلس میں اینٹی رائٹ پولیس اور مشتعل افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور مرچوں سے بھری گولیوں سے فائرنگ کی۔

مختلف شہروں میں پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا گیا اور متعدد دکانوں کو لوٹا گیا۔

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
Image captionواشنگٹن ڈی سی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فلیش بینگ گرینیڈ استعمال کیے

اندرونِ ملک ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے امریکی نیشنل گارڈ نے اتوار کے روز کہا کہ ان کے پانچ ہزار اہلکار واشنگٹن ڈی سی سمیت 15 ریاستوں میں تعینات ہیں۔

خیال رہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں گذشتہ روز ایک بار پھر لوگوں کا ایک ہجوم وائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوا اور اس بار انھوں نے آتشزدگی کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔

نیشنل گارڈ نے مزید کہا کہ اس کے باوجود ’ریاست اور مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔‘

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionفلاڈیلفیا اور پینسلوانیا میں دکانیں لوٹی گئیں

احتجاج کی تازہ ترین صورت حال کیا ہے؟

اتوار کے روز پولیس کی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کے متعدد واقعات رونما ہوئے۔ اینٹی رائٹ پولیس افسران آنسو گیس کے گولوں اور فلیش بینگ گرینیڈ سے ان کا جواب دیتے رہے۔

فلاڈیلفیا میں مقامی ٹی وی چینلز نے لوگوں کو پولیس کی گاڑیاں توڑتے اور کم از کم ایک دکان کو لوٹتے دکھایا ہے۔

کیلیفورنیا کے سینٹا مونیکا سے بھی لوٹ مار کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا: ‘ابھی فلاڈیلفیا میں لا اینڈ آرڈر (کی صورت حال یہ ہے کہ) وہ دکانوں کو لوٹ رہے ہیں۔ ہمارے عظیم نیشنل گارڈ کو بلائیں۔’

تصویر کے کاپی رائٹAFP

منیاپولس میں جہاں جارج فلائیڈ نے اپنی جان گنوائی وہاں ایک لاری ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے جنھوں نے مبینہ طور پر سڑک پر کھڑی رکاوٹ کی خلاف ورزی کی تھی اور ایک بڑی شاہراہ پر یکجا مظاہرین کے ہجوم کی طرف تیزرفتاری سے گاڑی دوڑانے والے تھے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں گاڑی رکنے کے بعد درجنوں افراد کو گاڑی کے گرد دیکھا جا سکتا جو ڈرائیور کو اس کی سیٹ سے کھینچ رہے ہیں۔

معمولی چوٹ کے بعد ڈرائیور کو ہسپتال لے جایا گیا۔ اس کے علاوہ فوری طور پر دیگر ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

منی سوٹا کے گورنر ٹم والز نے کہا کہ ڈرائیور کا مقصد غیر واضح ہے۔ انھوں نے مزید کہا: ‘سانحے کا نہیں ہونا اور بہت ساری ہلاکتوں کا نہ ہونا حیرت انگیز بات ہے۔’

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
Image captionمظاہرین کی جانب ٹینکر لانے والے ڈرائیور کے مقاصد واضح نہیں

کولوراڈو ریاست کے دارالحکومت ڈینور میں لوگوں نے پر امن طریقے سے احتجاج کیا۔ وہ زمین پر منھ کے بل لیٹے ہوئے تھے اور اپنے ہاتھوں کو پشت پر کر رکھا تھا اور ‘میں سانس نہیں لے سکتا’ کے نعرے لگا رہے تھے۔

اٹلانٹا، بوسٹن، میامی اور اوکلاہوما سٹی میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

فسادات کش پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف غیر متناسب قوت کے استعمال کی بھی اطلاعات ہیں۔

جارجیا کے اٹلانٹا میں اتوار کے روز کالج کے دو نوجوان طلبا پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے اور ایک ٹیزر فائر کرنے کے لیے دو پولیس افسروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔