السلام علیکم” ۔۔۔ خلا سے دو سعودی خلابازوں کی پہلی ویڈیو آگئی

498

ناسا، کمپنی سپیس ا یکس، کمپنی ایکسیم سپیس اور سعودی سپیس اتھارٹی کے مشترکہ طور پر منعقدہ ایک خصوصی مشن پر اتوار کو پہلے دو سعودی خلابازوں کے اپنے لانچ کے بعد سٹیشن پر پہنچنے کے بعد بھی دنیا کی نظریں خلا کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے دونوں خلابازوں نے اپنی محفوظ آمد کا اعلان کرتے ہوئے ایک ویڈیو واپس بھیجی ہے۔

خلا سے ‘‘ السلام علیکم’’:دونوں خلاباز ویڈیو میں نظر آئے جس میں ریانہ برناوی نے خلا میں پہنچنے والی پہلی عرب مسلمان خاتون کے طور پر اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا ” خلا سے السلام علیکم ۔۔ ہمارے لیے یہ بے اعزاز کی بات ہے کہ ہم اس تاریخی سفر میں شریک ہیں۔”علی القرنی بھی پیر کی صبح ٹویٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے "سعودی سپیس اتھارٹی” کی طرف سے شائع کردہ کلپ میں نظر آئے۔

یہ ویڈیو سپیس ایکس کے تیار کردہ میزائل فالکن 9 کے بعد آئی۔ فالکن 9 ریانہ برناوی اور علی القرنی کو لے کر اتوار کی شام فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سنٹر سے لانچ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ناسا کے سابق خلا باز پیگی وائٹسن اور امریکی کاروباری جان شوفنر بھی تھے۔
سعودی عرب پہلا عرب ملک:سعودی سپیس اتھارٹی کے نامزد سی ای او محمد بن سعود التمیمی نے انکشاف کیا کہ مملکت میں اب 3 خلاباز موجود ہیں جو خلا میں جا چکے ہیں۔ انہوں نے فلوریڈا سے العربیہ کو دیے گئے بیانات میں مزید کہا کہ سعودی عرب 3 خلاباز بھیجنے والے عرب دنیا کے پہلا ملک بن گیا۔

ناسا، کمپنی سپیس ا یکس، کمپنی ایکسیم سپیس اور سعودی سپیس اتھارٹی نے اتوار کی صبح فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ خلائی مشن ‘‘ ایکس ٹو ’’ کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ عالمی خلائی سٹیشن پر روانہ کرنے کے لیے سازگار موسمی حالات ہیں۔ "ڈریگن ” خلائی جہاز پر 4 خلاباز سوار ہوں گے۔ یہ چاروں خلا میں مائیکرو گریویٹی میں 14اہم سائنسی تحقیقی تجربات کریں گے۔

کانفرنس میں سعودی اسپیس اتھارٹی کے مشیر انجینئر مشعیل الشمری، امریکی خلائی ایجنسی کے 45ویں ویدر سکواڈرن سے تعلق رکھنے والے مائیک میک الینن، بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے امریکی پروگرام کے ڈائریکٹر جوئل مونٹالبانو شریک تھے۔یاد رہے سعودی خلابازوں کا سفر سعودی عرب کے خلابازوں کے پروگرام کے فریم ورک کے اندر آتا ہے جس کا مقصد خلائی پروازوں کے لیے تجربہ کار سعودی کیڈرز کو تیار کرنا اور خلائی شعبہ سے متعلق سائنسی تجربات، بین الاقوامی تحقیق اور مستقبل کے مشنوں میں حصہ لینا ہے۔