اسرائیل نے وسطی غزہ پر حملے کردئیے، امریکہ کا پر امن رہنے کا مطالبہ

198

جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں پر حملے کردئیے، حماس سے وابستہ القسام بریگیڈز کے ذرائع نے بتایا کہ15 اسرائیلی حملوں میں پٹی کے کچھ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کے آسمان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور طیارہ شکن میزائلوں سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا مقابلہ کیا ہے۔

’’العربیہ ‘‘کے نمائندے نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں زیر زمین سرنگ کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی جانب 8 راکٹ فائر کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم نے ان راکٹوں میں سے تین کو ناکارہ بنا دیا۔ اس کے بعد غزہ سے راکٹ فائر کئے جانے کے تناظر میں پٹی کے اطراف کی بستیوں میں سائرن بجائے جانے لگے۔

دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کو مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں فلسطینی جنگجوؤں اور کم از کم ایک شہری کی شہادت کے بعد کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کردیا۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم تمام فریقوں سے کشیدگی میں کمی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں، تاکہ شہریوں کی جانوں کے مزید نقصان کو روکا جا سکے اور مغربی کنارے میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کیا جائے۔ اسرائیلی فوج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی طرف داغے گئے دو میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا ہے۔

اسرائیلی ٹیلی ویژن نے غزہ کے شمال میں واقع شہر عسقلان پر اسرائیلی انٹرسیپٹر میزائلوں کا ویڈیو کلپ نشر کیا۔ مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی سپیشل فورسز کے حملے کے دوران کم از کم 9 فلسطینیوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد فریقین میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے بتایا ہے کہ فلسطینی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی قابض حکومت کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن "اب موجود نہیں ہے۔” یہ بات فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں فلسطینی قیادت کے ایک ہنگامی اجلاس بعد جاری بیان میں سامنے آئی۔