’اسرائیلی حملے سےبچنے کی کوشش ہی اسلامی جہاد کے کمانڈر کی موت کا باعث بنی‘
گذشتہ منگل سے اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ اس جنگ کے دوران اسلامی جہاد کے عسکری ونگ [القدس بریگیڈ] کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کل جمعرات کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں ایک فلیٹ پر بمباری کی جس میں اسلامی جہاد کے کمانڈر اور تنظیم کے میزائل یونٹ کےنائب صدر احمد ابو دقہ جاں بحق ہوگئے۔ ابو دقہ کا شمار اسرائیل کو مطلوب فلسطینی عسکری کمانڈروں میں ہوتا تھا اور وہ ماضی میں بھی اسرائیلی فوج پر متعدد حملے کرچکے تھے۔
احمد ابو دقہ کی موت کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ فلسطینی عسکری قیادت سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنی نقل وحرکت میں بہت محتاط ہوتی ہے اور کمانڈر اکثر اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں۔تاہم اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ابو دقہ کی جاسوسی کی جا رہی تھی اور ان کی نقل وحرکت پر نظر تھی۔ ان کا ٹھکانہ بدلنا ہی ان کی موت کا باعث بنا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت اور فریقین کے ایک دوسرے پر حملے بھی جاری ہیں۔فوج نے انکشاف کیا کہ اسلامی جہاد میں میزائل یونٹ کے نائب سربراہ احمد ابو دقہ کے فرار کے راستے کی فوج اور شن بیٹ کی جانب سے مشترکہ طورپر نگرانی کی گئی۔فوج کا کہنا ہے کہ ابو دقہ کو نشانہ بنانے کے لیے اس طرح کی متعدد فرضی کارروائیاں کی گئیں تاکہ موقع ملتے ہی کمانڈر کو کامیابی سے نشانہ بنایا جا سکے۔