اسد الدین اویسی کی بیٹی کے سسر اور معروف ڈاکٹر مظہرالدین خان کی خود کشی! گھریلو تنازعہ میں خود کو گولی مار لینے کا شبہ
حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی بیٹی کے سسر ڈاکٹر مظہر الدین خان (60 سال) نے پیر (27 فروری) کو بنجارہ ہلز میں واقع اپنے گھر میں مبینہ طور پر خود کو گولی مار لی۔ گولی لگنے کے بعد اسے اپالو اسپتال لے جایا گیا، جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ مظہر الدین خان اویسی کی بیٹی کے سسر تھے۔ وہ پیشے سے ڈاکٹر تھے اور اویسی اسپتال میں اپنی خدمات انجام دیتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے گھریلو تنازعہ لے سبب خود کو گولی ماری ہے۔
اپالو اسپتال کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مظہر الدین خان کو دوپہر 2 بجے حیدرآباد کے اپالو اسپتال، جوبلی ہلز کے ایمرجنسی شعبہ میں لایا گیا لیکن وہ اس سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔ اسپتال کا کہنا ہے کہ ان کے سر کے دائیں جانب زخم تھا اور معاملے میں مزید تفتیش کے لئے پولیس کو اطلاع دی گئی ہے۔حیدرآباد ویسٹ زون کے ڈی سی پی جوئل ڈیوس نے مظہرالدین کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پیر کو خود کو گولی مار لی۔ ان کے پاس لائسنس والی بندوق تھی، تاہم یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ گولی ان کی بندوق سے ہی چلی تھی یا نہیں! خودکشی کی وجوہات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
Telangana| Mazahar Uddin Khan (60), was brought dead to Emergency Dept,Apollo Jubilee Hills in Hyderabad, at 2 pm today. He had a wound on the right side of the head.Police informed for further probe: Appolo Hospital
Mazahar Uddin Khan is a relative of AIMIM MP Asaduddin Owaisi pic.twitter.com/XaohVeoJlV
— ANI (@ANI) February 27, 2023
لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے مظہر الدین علی خان اسپتال کے عملہ اور قریبی رشتہ داروں نے دوپہر کو فون کیا گیا تو کوئی جواب نہیں ملا۔ فون کالز کا جواب نہ ملنے پر اسپتال کا عملہ پریشان ہو گیا اور ان کے گھر پر موجود کارکنوں سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد ملازموں نے کمرے میں دیکھا تو انہیں خون میں لت پت پایا۔ اس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔خیال رہے کہ چند ماہ قبل مظہرالدین خان کے خلاف ان کی اہلیہ کی شکایت پر گھریلو تشدد کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے وہ کافی تناؤ میں رہنے لگے تھے۔