ارتداد کو روکنے کیلئے عملی اقدامات ناگزیر:حضرت مولانا سید آصف ندوی

ناندیڑ: 19اکتوبر ( شیخ اکرم) اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو جتنی بھی نعمتیں دی ہیں اُن میں سب سے بڑی ایمان کی نعمت ہے۔ ایک مسلمان کبھی بھی یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ ایمان جیسی نعمت سے وہ محروم ہوجائے۔ دنیا کی تمام نعمتوں کا نعم البدل مل سکتا ہے لیکن ایمان جیسی نعمت کا کوئی متبادل نہیں۔ اس کے باوجود حالیہ دنوں مسلم لڑکیوں کے ارتداد کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ جو ہر درد مند مسلمانوں کے لئے لمحہ فکرہے اور ان واقعات کی روک تھام کے لئے صرف تبصرے کرنا کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا سید آصف صاحب ندوی ( صدر جمعیة علماءناندیڑ) نے انوارالمساجد میں خطبہ جمعہ سے قبل کیا۔ مولانا سید آصف صاحب ندوی نے کہا کہ” اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ اے ایمان والوں اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کوجہنم کی آگ سے بچاﺅ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔ “ آج ہم اپنے آل اولاد کی دنیوی ترقی سے خوش ہیںلیکن دین کے معاملہ میں کوتاہی و غفلت کو برداشت کررہے ہیں۔ یہ بے غیرتی کی انتہا ہے کہ اپنے بچوں کی عصری تعلیم کے لئے ہر انتظام و ضرورت پوری کی جائے لیکن دینی تعلیم میں کوئی خاص دلچسپی نہ لی جائے۔ جبکہ دینی تعلیم بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے ، اگر بنیاد صحیح اور مضبوط ہو تو عمارت بھی صحیح اور ٹھیک قائم ہوگی، لیکن اگر بنیاد ہی مضبوط او رصحیح نہ ہو تو یہ عمارت گر جائے گی۔ ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ عصری تعلیم دلوائیں لیکن پہلے بنیاد تو مضبوط اور صحیح فراہم کی جائے، اُن کی دینی و اخلاقی تربیت تو کی جائے۔ ہمیں اپنے بچوں کے بارے میں یہ سوچنے سے زیادہ کہ میرے مرنے کے بعد اُن کا کیا ہوگا یہ سوچنا زیادہ ضروری ہے کہ بچوں کے مرنے کے بعد اُن کا کیا ہوگا؟ بچوں کو دنیا میں ترقی کرتا ہوا دیکھ کر دھوکہ نہ کھائیں بلکہ اُن کی آخرت بھی پیش نظر رکھیں، انسان کو اپنے ماتحت کے بارے میں قیامت کے دن پوچھا جائے گا۔ مولانا صاحب نے مزید کہا کہ مخلوط نظام تعلیم کے سبب بے حیائی کو فروغ حاصل ہوا ہے اور اس پر مزید ستم یہ کہ رہی سہی کسر موبائیل نے پوری کردی۔ موبائیل آج کے دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ اگر موبائیل کا غلط استعمال کیا جائے تو انسان کا دین و ایمان سلامت رہنا ممکن نہیںرہتا۔ والدین اپنے بچوں کو مہنگے سے مہنگا موبائیل دلاکر دے دیتے ہیںاور اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کرتے کہ کیا بچے کو واقعی موبائیل کی ضرورت ہے۔ اور نہ ہی اس بات کی فکر کرتے ہیں کہ بچے موبائیل کا صحیح استعمال کربھی رہے ہیں یا نہیں۔ بچوں پر خصوصی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ اُن کا ذہن پختہ نہ ہونے کی وجہ سے بہک سکتے ہیں اور غلط راستے پر چل پڑتے ہیں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور جب وہ بالغ ہوجائے تو اُن کا مناسب رشتہ دیکھ کر جلد از جلد شادی کردیں۔ اگر بالغ ہوجانے کے بعد بھی اُن کا نکاح نہ کیا گیا اور وہ کوئی فحش کام میں مبتلا ہوگئے تو اُس کا گناہ والد کو بھی ہوگا۔ آج ہم نے غیر اسلامی رسوم و رواج کے ذریعہ شادی کو اتنا مشکل بنا دیا ہے کہ ہم تعمیری کاموں کے بارے میں سوچنے کے قابل ہی نہیں رہے اور ایک محدود دائرہ میں زندگی بسر کرنے کے عادی ہوگئے ہیں جس میں دنیوی اندیشوں کو تو پیش نظر رکھا جاتا ہے لیکن آخرت کے خطرات کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
آر بی آئی نے اےن بی اےف سی سیکٹر کےلئے لیکویڈیٹی قوانین میں ڈھیل
ممبئی، 19 اکتوبر. (پی ایس آئی) بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی) نے جمعہ کو غیر بینکاری مالیاتی کمپنیوں (اےن بی اےف سیج) اور ہاو¿سنگ فائنانس کمپنیوں کی لیکویڈیٹی بڑھانے کے لئے نئے قوانین جاری کئے ہیں. یہ قدم ایسے وقت اٹھایا گیا ہے، جب اےن بی اےف سی علاقے کی آئی ایل اینڈاےف اےس گروپ کی بہت سی کمپنیاں نقد کی کمی سے جوجھ رہی ہیں اور اپنی دین داریاں ادا کرنے میں ڈفالٹ کر رہی ہیں.

Leave a comment