اورنگ آباد:(جمیل شیخ): اگرچیکہ مہاراشٹرا وقف منڈل میں ہزاروں ایکڑ زمین کا اندراج موجود ہے اربوں روپئے کی ملکیت کا یہ ادارہ مالک ہے لیکن یہاں کی کسمپرسی کا یہ عالم ہے کہ وقت پر ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لئے یہاں کی تجوری میں پیسہ نہیں ہے۔ وقف منڈل کی اس بدحالی کے لئے کوئی اور نہیں وقف کو اللہ کی ملکیت جاننے والے کوئی اور نہیں دیندار مسلمان ہیں جو وقف کی جائیداد کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھ کر ہڑپنے پر تلے ہوئے ہیں۔

ایسا ہی ایک معاملہ حکومت کی جانچ کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ کسی اور کا نہیں مولانا محمد غلام وستانوی کا ہے جنہو ں نے متولی سے ساز باز کرکے بادشاہی ملا مسجد ٹرسٹ معوضہ بھنگار احمد نگر کی 32ایکڑ سے زائد زمین ہڑپ لی ہے شرمناک بات تو یہ ہے کہ وہ وستانوی نے اس معاملے میں اپنی چمڑی بچانے کے لئے زبانی اور تحریری طور پرجھوٹ کہہ کر حکومت کو دھوکہ دیا ہے۔ لیکن حکومت نے حقائق کا پتہ لگانے کے بعد 16اکتوبر کو وستانوی کی مہاراشٹر اسٹیٹ وقف منڈل کی رکنیت ختم کردی اور اس ضمن میں حکمنامہ جاری کردیاتفصیلا ت کے مطابق آل انڈیا او بی سی مسلم آرگنائیزشن کے صدرشبیر احمد انصاری نے گذشتہ سال 29 نومبر 2017 کومہاراشٹر اسٹیٹ گورنمنٹ کے اقلیتی ڈپارٹمنٹ سے وستانوی کی دھاندلیو ں اورزمین ہڑپنے کے معاملے میں شکایت کی تھی۔یہ شکایت وستانوی تک محدود نہیں تھی۔انصاری نے وقف منڈل کے موجودہ اور سابقہ ارکان کی کارکردگی کی جانچ کرکے ان کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا.
یہ بھی پڑھیے
حکومت مہاراشٹرکی مولانا غلام احمد وستانوی کے خلاف کاروائی
مہاراشٹر اسٹیٹ گورنمنٹ کے اقلیتی ڈپارٹمنٹ نے انصاری کی شکایت پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد وقف منڈل کے سابقہ اور موجودہ اراکین کی جانچ شروع کروائی تھی جانچ کے دوران جن کے خلاف شکایتیں تھیں انہیں اپنی بات رکھنے کا پورا پورا موقع دیا گیا تھا کئی اراکین نے جھوٹ سچ پر مبنی جوابات بھی پیش کئے تھے۔ حکومت نے یہ جانچ وقف ایکٹ 1995 کے تحت کروائی۔اس جانچ میں کئی اراکین خاطی پائے گئے جن کے خلاف حکومت نے فوجداری مقدمہ دائر کرنے کی ہدایت چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو دی تھی اسی طرح گذشتہ روز ان خاطی ممبران میں سے ایک غلام محمد وستانوی ہیں جن کی وقف منڈل کی رکنیت ختم کرنے کا حکم اقلیتی ڈپارٹمنٹ منترالیہ نے 16 اکتوبر کو جاری کیا۔یہ حکم ڈپارٹمنٹ کے چیف سکریٹری شام تاگڑے کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ وستانوی مہاراشٹر اسٹیٹ وقف منڈل کے رکن رہتے ہوئے انہو ںنے وقف زمین ناجائز طریقے سے اور ضوابط کو بالائے طاق رکھ کرمعوضہ بھنگار احمد نگر کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ اقلیتی ڈپارٹمنٹ نے غلام محمد وستانوی کی وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 20(۱)(B)کے تحت رکنیت کو ختم کیا ہے۔
قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے وقف زمین ہتھیانہ وقف ایکٹ کے مطابق ناجائز قبضہ کہلاتا ہے۔ قانون کی دفعہ 16 کے تحت ایسا شخص بورڈ کا رکن نہیں رہ سکتا۔شبیر انصاری کی شکایت پر وقف منڈل کے ایک سرگرم رکن کے خلاف کاروائی کی جاچکی ہے۔ اقلیتی ڈپارٹمنٹ نے اس رکن کی رکنیت کو ختم کردیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دیگر اراکین جن پر سنگین الزامات ہیں حکومت کا مائناریٹی ڈپارٹمنٹ ان کے خلاف کیا کاروائی کرتا ہے۔ بورڈ کے ایک رکن ایم ایل سی بابا جانی درانی پر بھی کئی الزامات ہیں جن کی جانچ جاری ہے۔ شبیر انصاری نے یہ شکایت 29 نومبر 2017 کو اقلیتی ڈپارٹمنٹ سے کی تھی۔
اقلیتی ڈپارٹمنٹ نے 15 دسمبر 2017 کو ہی ایک خط لکھ کر انصاری کی شکایت پر وستانوی سے خلاصہ طلب کیا تھا لیکن انہو ںنے خلاصہ پیش نہیں کیا۔حکومت کو موصول ثبوت اور دیگر دستاویزات کی بناءپر وستانوی کی رکنیت برخاستگی کا مسئلہ حکومت کے زیر غور تھا۔کیونکہ وقف املاک کو نقصان پہنچانے والا وقف منڈل کا رکن رہ ہی نہیں سکتا۔اقلیتی ڈپارٹمنٹ نے وستانوی کواپنی بات رکھنے کا ایک اور موقع دیا۔جس کے بعد 21ستمبر 2017 کو دوپہر ساڑھے تین بجے وستانوی اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے چیف سکریٹری کے دفتر میں حاضر ہوئے۔ ساتھ ہی 12 صفحا ت پر مشتمل تحریری جواب بھی پیش کیا۔جس میں اعتراف کیا کہ معوضہ بھنگار تعلقہ احمد نگر بادشاہی ملا مسجد ٹرسٹ کی سروے نمبر 16 پر مشتمل 6 ایکڑ زمین ان کے قبضہ میں ہے۔ جس پر انہو ںنے آئی ٹی آئی کالج قائم کیا ہے۔اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کواں کے تحت 6 عمارتیں10 سال کے دوران تعمیر کی گئی جہاں 1200 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ وستانوی بار بار حکومت کو دئے جواب میں یہ بتاتے رہے کہ انہو ںنے صرف 6 ایکر زمین 99 سال کے لئے حاصل کی ہے۔ جبکہ وقف ایکٹ 1995 کے تحت درج وقف زمین ایک تا تین سالہ مدت کے لئے دی جاسکتی ہے۔ وہ بھی بورڈ کی اجازت اور منظوری سے لیکن وستانوی نے یہ زمین بورڈ کی اجازت کے بناءاختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔ وستانوی کے جواب اور شکایت کے ساتھ پیش کردہ دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کے ذہن میں یہ بات آئی کہ وستانوی جھوٹ کہہ رہے ہیں اور انہو ںنے بادشاہی ملا مسجد ٹرسٹ برہمن گلی معوضہ بھنگار احمد نگر کی درج وقف سروے نمبر 60 اور 62 پر مشتمل 23 ایکر 23 گنٹے یعنی 13ہیکٹر3آر زمین 99 سال کے لئے بورڈ کی اجازت کے بناءحاصل کی۔ جبکہ وہ خود بورڈ کے رکن تھے۔ان حقائق کے سامنے آنے پر اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے چیف سکریٹری نے 2018 کو ایک حکم پاس کیا اور وستانوی کی مہاراشٹر وقف منڈل کی رکنیت رد کردی۔حکمنامہ میں تاگڑے نے کہا کہ وستانوی نے غیروستانوی نے غیر قانونی طریقے سے درج وقف زمین کی خرد برد کی ہے۔لہذا حکومت نے وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ20(B)1 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وستانوی کی رکنیت رد کی۔ حکمنامہ کے آخر میں تاگڑے نے یہ بھی کہا کہ بحیثیت رکن درج وقف زمین پر قبضہ جمانا قانون کے مطابق ناجائز ہے لہذا وستانوی کو وقف منڈل کے رکن کی حیثیت سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔