اترپردیش:احتجاج میں پولیس فائرنگ کی سی بی آئی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے۔ سلیم مدوور

نئی دہلی، 14جنوری (یو ا ین آئی)قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اترپردیش میں ہونے والے احتجاج میں پولیس فائرنگ میں مرنے والوں کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک تانترک جنتا دل یوتھ کے قومی صدر سلیم مدوور نے الزام لگایا کہ یہ منصوبہ بند قتل تھا اور اس کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

انہوں نے فیروزآباد میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے کے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کے بعد جاری بیان میں الزام لگایا کہ قومی شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج میں پولیس فائرنگ قتل منصبوبہ بند قتل تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فائرنگ کی تحقیقات سپریم کورٹ کی نگرانی میں کی جانی چاہئے تاکہ پولیس کے کردار عوام کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے غریب انسان ہیں اور وہ قومی شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

انہوں نے کہاکہ پولیس فائرنگ میں محمد راشد (27)، مقیم (22)،شفیق (45()، امان (24)، نبی جان (22)، محمد ہارون (22) محمد ابرابر (26) سامل ہیں۔ دہلی میں 20 دنوں تک علاج ہونے کے بعد ابرار کی حالت نازک ہوتا دیکھ ڈاکٹروں نے انہیں گھر لے جانے کی صلاح دی تھی۔گذشتہ 20 دسمبر کو شہر میں شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔تشدد کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ کے ساتھ آگزنی بھی ہوئی تھی جس میں کافی تعداد میں مظاہرین زخمی ہوئے تھے جبکہ 6 افراد کی اموات ہوئی تھیں۔اہل خانہ کے مطابق ابرار(26)احتجاج کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد میں زخمی ہوا تھا۔

مسٹر سلیم نے بتایا کہ دوران فیروز آباد کے ہلاک شدگان کے اہل خانہ غریب ہیں۔ ان تک کوئی مدد نہیں پہنچی ہے اور حکومت کی طرف سے بھی کوئی سدھ نہیں لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش پولیس فائرنگ کی سی بی آئی سے انکوائری کے لئے وہ سپریم کورٹ عنقریب عرضی داخل کریں گے۔ اس کے لئے تیاری پوری کرلی گئی ہے۔