آسٹریلیا کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ایک افغان نژاد اور تارک وطن مسلمان خاتون آسٹریلوی سینیٹ کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ٹوئٹر پر فاطمہ پیمان کو سینیٹ کی رکن بننے پر مبارکباد دی۔
آسٹریلوی الیکشن کمیشن نے فاطمہ پیمان کی سینیٹ الاقوامی یوم پناہ گزین کے طور پر بھی منایا گیا ہے
فاطمہ پیمان کون ہیں؟
فاطمہ پیمان نے آسٹریلوی سینیٹ کے لیے انتخاب لڑنے سے قبل آسٹریلیا کی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کی ویب سائٹ پر اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘میرا نام فاطمہ پیمان ہے، میں ایک افغانی نژاد آسٹریلوی مسلمان ہوں اور میری ثقافتی جڑیں افغانستان سے ہیں، میں اپنے والدین کے چار بچوں میں سے سب سے بڑی ہوں اور آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے شمالی مضافات میں پلی بڑھی ہوں۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ‘ویسٹرن آسٹریلیا’ کے علاقے پرتھ سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ فاطمہ پیمان سینیٹ میں پہلی مسلمان اور حجاب پہننے والی خاتون رکن ہیں۔
فاطمہ پیمان آٹھ برس کی تھیں جب وہ اپنی والدہ اور چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ آسٹریلیا آئیں تھیں۔ان کے والد آسٹریلیا میں پناہ گزین کے طور پر کام کرتے تھے۔
فاطمہ پیمان کا کہنا ہے کہ انھوں نے محنت کرنا اور ثابت قدم رہنا اپنے والد سے سیکھا اور یونین کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ‘2019 میں والد کی کینسر سے موت کے بعد، میں نے اپنے والد جیسے لوگوں اور محنتی آسٹریلوی لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے جو روزی کمانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔’انھوں نے آسٹریلوی سینیٹ میں نمائندگی اور اپنے کام کے بارے میں لکھا کہ وہ آسٹریلوی معاشرے کو ان بہت سی چیزوں کے بدلے میں عزت دینا چاہتی ہیں جو انھیں اس معاشرے سے ملی ہیں۔
فاطمہ پیمان سینیٹ کی رکن منتخب ہونےسے قبل ایک ہائی سکول کے طلباء کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ ایک خیراتی ادارے کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام بھی کرتی رہی ہیں۔ انھوں نے یوتھ اینڈ پولیس سکلز ڈیولپمنٹ سینٹر کے لیے بھی کام کیا ہے۔
فاطمہ پیمان نے آسٹریلوی ریڈیو اے بی سی کو بتایا کہ ان کے والد نے 1999 میں کشتی کے ذریعے بحر ہند کو عبور کیا تھا اور وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کے لیے پناہ گزین کے طور پر آسٹریلیا پہنچے تھے۔
فاطمہ پیمان آسٹریلیوی سینیٹ کے لیے انتخاب لڑنے سے متعلق کہا کہ ‘ دو سو افراد کے گروپ میں صرف میں ہی تھی جس نے سینیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے حجاب پہنا تھا، اور یہ ایک ‘عظیم کامیابی’ ہے۔’
یہ پوچھے جانے پر کہ وہ آسٹریلوی پارلیمنٹ کی پہلی باپردہ رکن ہونے کے بارے میں کیسا محسوس کرتی ہیں، انھوں نے کہا: ‘میں چاہتی ہوں کہ جو نوجوان لڑکیاں حجاب پہننے کا فیصلہ کرتی ہیں وہ واقعی قابل فخر ہوں اور جانتی ہوں کہ انھیں حجاب پہننے کا پورا حق ہے۔ جب میں حجاب پہنتی ہوں تو یہ بالکل میرے لباس کا ویسے ہی حصہ ہے جیسےلوگ باہر نکلتے وقت چپل یا شارٹس پہنتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
آسٹریلوی پارلیمنٹ میں ایک افغان نژاد حجاب پہننے والی مسلم خاتون کے رکن بننے کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں بسنے والے افغان شہریوں اور مسلم سوشل میڈیا صارفین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں حجاب پہننے والی عورتوں کے لیے ایک مثال، مسلمان خواتین کی نمائندہ قرار دیا ہے۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والے سید یاسین رضوی نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے فاطمہ پیمان کی کامیابی پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ان کے خاندان اور میرے وطن افغانستان سے تعلق رکھنے والی تمام خواتین کو پہلی افغان تارک وطن مسلم خاتون کے رکن سینیٹ بننے پر مبارک ہو۔’حبیب اکبری نامی صارف نے لکھا ‘ فاطمہ پیمان کو بہت مبارک، پناہ گزینوں کے عالمی دن پر ہمیں یہ سن کر خوشی ہوئی کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والی ایک پناہ گزین خاتون ویسٹرن آسٹریلیا سے رکن سینیٹ منتخب ہوئی ہیں۔
فاطمہ پیمان کی کامیابی پر جہاں انھیں افغانستان اور دیگر مسلم دنیا سے مبارکباد دی جا رہی ہے وہیں ان کے رکن سینیٹ منتخب ہونے پر آسٹریلیا میں ان کی لیبر پارٹی کے رہنماؤں اور ساتھیوں کے جانب سے بھی مبارکباد کے پیغامات دیے گئے۔
آسٹریلیا کے شہر پرتھ سے ہی ان کی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کے رکن پیٹرک گورمن نے ان کی کامیابی پر لکھا کہ ‘مجھے اس پر بہت فخر ہے کہ ہماری ریاست فاطمہ کو کینبرا میں ہماری نمائندگی کے لیے بھیج رہی ہے۔ نو منتخب سینیٹر فاطمہ پیمان ایک افغان نژاد آسٹریلوی شہری ہیں کی ثقافتی جڑیں افغانستان سے ہیں۔ وہ چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑی اور مزدوروں کے حق لیے بولنے والی ایک مضبوط آواز ہیں۔( بہ شکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام)