آج سے ’بی جے پی اقتدار چھوڑو‘ تحریک کا آغاز

باپو نے 75 سال قبل انگریزوں کے خلاف ’بھارت چھوڑو‘ تحریک چلائی تھی۔ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کانگریس صدر نے ’بی جے پی اقتدار چھوڑو‘ تحریک وردھا کے سیواگرام سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔1942 میں مہاتما گاندھی نے انگریزوں کے خلاف اپنا سب سے نتیجہ خیز سیاسی تحریک ’بھارت چھوڑو‘ ممبئی کے گوالیا ٹینک میدان سے شروع کیا تھا۔ ہندوستان میں برطانوی حکومت کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھوں نے اس صورت حال کو کانگریس کے لیے ’کرو یا مرو‘ کا نام دیا تھا۔گاندھی جی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ’بھارت چھوڑو‘ تحریک کے 75 سال بعد کانگریس صدر راہل گاندھی بھی اپنے سیاسی حریف بی جے پی کے خلاف اپنا سب سے اہم سیاسی جدوجہد سیواگرام سے 2 اکتوبر کو شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ’بی جے پی اقتدار چھوڑو‘ کے نام سے شروع کی جانے والی یہ تحریک ملک کے لیے ایک متبادل سیاسی-معاشی نظریہ کو سامنے رکھنے پر خاص توجہ دے گی

منصوبہ کے مطابق سیواگرام سے وردھا تک راہل گاندھی دو کلو میٹر کی پدیاترا کریں گے جسے ’گاندھی سندیش یاترا- مہاتما کی راہ پر‘ نام دیا گیا ہے۔ جیسا کہ نام سے ہی واقف ہے، اس یاترا کا مقصد ملک کے لیے گاندھی جی کے نظریات کی بنیاد پر کانگریس کے ایجنڈے کو سامنے رکھنا ہوگا۔ سیواگرام تک جانے والی سڑک پر ایک بہت بڑا پوسٹر لگا ہوا ہے جو یہ سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ کانگریس کیا ایشو اٹھانا چاہتی ہے۔ بہت خوبصورت طریقے سے بنائے گئے اس پوسٹر میں گاندھی جی کی بلیک اینڈ وہائٹ تصویر ہے اور اس پر لکھا ہے ’لمبی لمبی تقریروں سے کہیں زیادہ اہم ہے اِنچ بھر قدم بڑھانا‘۔سیواگرام کے مہادیو بھائی بھون میں کانگریس کی سرکردہ فیصلہ کن تنظیم کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں حصہ لینے کے بعد راہل گاندھی ایک ریلی سے بھی خطاب کریں گے۔ مودی حکومت کے ذریعہ کیے گئے ہوائی وعدوں کا پردہ فاش کرنے کے مقصد سے کانگریس صدر کے ذریعہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے پہلے ملک کے لیے اپنے اقتصادی اور سیاسی ویژن (جس کے مرکز میں گاندھی کے نظریات ہوں گے) پیش کیے جانے کی امید ہے۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے قبل راہل گاندھی باپو کی کُٹی کے نزدیک سیواگرام ٹرسٹ کے ذریعہ منعقد عظیم الشان دعائیہ جلسہ میں شریک ہوں گے

۔یواگرام ٹرسٹ کے ملازم نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’ہم معزز لوگوں اور خاص مہمانوں کے لیے خصوصی دعائیہ جلسہ کا انعقاد کرتے ہیں، کانگریس صدر کے لیے بھی ایک خاص دعائیہ جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا۔‘‘ قومی آواز کا صحافی جب ان کے پاس پہنچا تو وہ اس وقت جھاڑو لگا رہے تھے اور رنگ و روغن کے کام میں مصروف تھے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی سمیت کئی کانگریس لیڈر اس دعائیہ جلسہ میں شامل ہو سکتے ہیں۔

قومی آواز سے وشودیپک کی رپورٹ

شکریہ کے ساتھ

Leave a comment